6,217

صدقہ كى گئى چيز خريدنے كى حرمت

سوال: 21770

ميں نے مندرجہ ذيل حديث پڑھى ہے:

" اپنے صدقہ كو واپس نہ لو، اگرچہ وہ تمہيں ايك درہم كا ہى كيوں نہ ديا جائے"

اگر كوئى شخص كسى فقير پر صدقہ كرے تو كيا وہ بعد ميں اس سے خريد سكتا ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

يہ حديث بخارى اور مسلم ميں ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ:

ميں نے كسى شخص كو جھاد فى سبيل اللہ كے ليے ايك گھوڑا ديا تو اس نے اسے ضائع كرديا، لہذا ميں نے اس سے وہ گھوڑا خريدنا چاہا اور يہ سوچا كہ وہ مجھے كم قيمت ميں فروخت كردے گا، اس ليے ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم اسے نہ خريدو، اور نہ ہى اپنے صدقہ كو واپس لو، اگرچہ وہ تمہيں ايك درہم كا ہى كيوں نہ دے، كيونكہ ہبہ كر كے واپس لينے والا شخص اپنى قئ چاٹنے والے كى طرح ہے"

اور ايك روايت كے الفاظ ہيں:

" كيونكہ جو شخص ہبہ واپس ليتا ہے وہ اس كتے كى طرح ہے جو قئ كرتا اور پھر اسے چاٹ ليتا ہے"

ديكھيں: صحيح بخارى حديث نمبر ( 1490 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1620 ).

اور صدقہ كى خريدارى كى ممانعت اس ليے كى گئى ہے كہ وہ اللہ تعالى كے نكل چكا ہے، لہذا نفس كو اس كے ساتھ كسى قسم كا كوئى تعلق نہيں ركھنا چاہيے، اور اس كى خريدارى اس سے تعلق كى دليل ہے، اور اس ليے ممانعت كى گئى ہے تا كہ فروخت كرنے والا اسے سہولت نہ دے، تو اس طرح اس كے صدقہ ميں كوئى چيز اس كے پاس واپس آجائے .

حوالہ جات

ماخذ

ديكھيں: تيسير العلام شرح عمدۃ الاحكام ( 762 )

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android