نماز عید کی زائد تکبیرات میں اختلاف رکھنے والوں کے پیچھے عید کی نماز نہیں پڑھتے۔
خلاصہ یہ ہوا کہ: نماز عیدین میں تکبیرات کی تعداد کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کو عیدین کی نماز الگ پڑھنے کی اجازت دی جا سکے؛ کیونکہ عید نماز کو دو بار ادا کرنا کہ ہر جماعت الگ الگ اپنی جماعت کروائے یہ بھیانک قسم کی بدعت ہے، اس سے مسلمانوں میں تفریق پیدا ہوتی ہے، جو کسی عقلمند سے مخفی نہیں، شریعت یا سنت مطہرہ کبھی بھی ایسے عمل کی حوصلہ افزائی یا رہنمائی نہیں کرے گی۔ اس لیے ایسا کہنا بالکل مناسب نہیں ہے کہ ایک بار ہم سلفی طریقے پر عید کی نماز ادا کریں اور دوسری بار حنفی طریقے پر نماز عید ادا کریں، بلکہ تمام لوگوں کو اسی طریقے پر عید کی نماز ادا کرنے کا حکم ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا طریقہ تھا۔ اور یہ وہی طریقہ ہے جسے ائمہ اسلام ابو حنفیہ، مالک، شافعی، اور احمد وغیرہ نے اپنایا ، تاہم جن مسائل میں صحابہ کرام سمیت علمائے کرام کا اختلاف موجود ہے تو اس کیلیے ہمارے سینوں میں وسعت ہونی چاہیے۔ ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی سب مسلمانوں کو حق بات پر جمع فرمائے اور ان کے دلوں میں الف ڈال دے۔ آمین واللہ اعلم.
36,926