0 / 0

کیا خواتین جمع ہو کر کسی عورت کی اقتداء میں نماز عید ادا کر سکتی ہیں؟

سوال: 190960

کیا ایسا ممکن ہے کہ خواتین جمع ہو کر کسی عورت کی اقتدا میں نماز عید ادا کریں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

مسلمان عورت کیلیے بغیر خوشبو لگائے اور بناؤ سنگھار کیے مسلمانوں کے ساتھ عید کے دن عید گاہ  جانا شرعی عمل ہے۔

بخاری: (324) اور مسلم: (890) میں ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: "ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم دیا کہ: کنواری ، حائضہ اور نکاح کے قابل پردہ نشین لڑکیاں بھی عید الفطر اور عید الاضحی کے موقع پر عید گاہ آئیں، چنانچہ حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے الگ رہیں، اور خیر کے کام میں اور  دعا میں مسلمانوں کے ساتھ شریک ہوں" اس پر میں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم  ! اگر ہم میں سے کسی کے پاس اوڑھنی نہ ہو تو ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا: (اپنی بہن کی چادر یا اوڑھنی لے لے)

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
"کیا عید کی نماز عورت پر واجب ہے؟ اگر واجب ہے تو عید کی نماز گھر میں پڑھے گی یا عید گاہ میں؟"
تو انہوں  نے جواب دیا:
"عید کی نماز عورت پر واجب نہیں ہے، بلکہ سنت ہے، اور اس کی ادائیگی مسلمانوں کے ساتھ عید گاہ میں ہو گی؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم  نے انہیں عید کی نماز مسلمانوں کے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔" انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة" (8 /284)

مزید کیلیے سوال نمبر: (49011) کا مطالعہ کریں۔

دوم:

اگر خواتین عید گاہ جانے کی استطاعت رکھتی ہوں تو شرعی طور پر خواتین جمع ہو کر گھر میں خود سے عید کی نماز باجماعت ادا نہیں کر سکتیں، اسی طرح خواتین کیلیے عید گاہ سے الگ کسی جگہ کو عید نماز کیلیے مخصوص کرنا کہ وہ اکیلے ہی عید نماز ادا کریں  شرعی طور پر درست نہیں ہے؛ کیونکہ یہ بدعت میں شمار ہو گا۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا :
"کیا کسی عورت کیلیے عید کی نماز تنہا گھر میں پڑھنا جائز ہے؟"
تو انہوں  نے جواب دیا:
"خواتین کیلیے  عید کی نماز مردوں کے ساتھ عید گاہ میں پڑھنا شرعی عمل ہے؛ اس کی دلیل ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے، چنانچہ سنت طریقہ یہ ہے کہ خواتین بھی مردوں کے ساتھ عید گاہ جا کر نماز ادا کریں، جبکہ گھر میں عید نماز پڑھنے کے بارے میں مجھے کسی حدیث کا علم نہیں ہے۔" انتہی
ماخوذ از: "فتاوى نور على الدرب" (189 /8) مکتبہ شاملہ کی ترتیب کے مطابق۔

شیخ ابن عثیمین سے یہ بھی پوچھا گیا کہ:
"ایک عورت استفسار کرتی ہے کہ ہمارے ہاں خواتین کیلیے عید کی نماز پڑھنے کا انتظام نہیں ہے، تو میں اپنے گھر میں خواتین کو جمع کر کے عید کی نماز پڑھاتی ہوں، تو اس کا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ میرے گھر میں پردے  کا معقول انتظام ہے اور مردوں سے دور بھی ہے"
تو انہوں نے جواب دیا:
"اس کا حکم یہ ہے کہ بدعت ہے؛ کیونکہ عید کی نماز مردوں کے ساتھ باجماعت ہوتی ہے، اور خواتین کو عید گاہ جانے کا حکم دیا گیا ہے اس لیے خواتین مردوں کے ساتھ باجماعت عید کی نماز ادا کریں گی، تاہم عید نماز کیلیے مردوں سے پیچھے الگ سے با پردہ جگہ پر نماز ادا  کریں گی۔

جبکہ گھر میں عید نماز ادا کرنا بہت بڑی غلطی ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ سلم  یا صحابہ کرام کے زمانے میں ایسا کہیں نہیں پایا گیا کہ کسی گھر میں خواتین عید کی نماز ادا کریں" انتہی
"فتاوى نور على الدرب" (189 /8)

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android