0 / 0
5,18230/06/2016

اگر گوشت کی شکل میں فطرانہ ادا کیا جائے تو اس کی مقدار کتنی ہو گی؟

سوال: 233593

سوال: ابن قیم رحمہ اللہ اعلام الموقعین (3/12) میں کہتے ہیں: "فطرانے میں گوشت دینا جائز ہے" وہ کہتے ہیں کہ: "اگر کسی علاقے میں اناج کی بجائے دودھ ، گوشت اور مچھلی بطور بنیادی غذا کے استعمال ہوتا ہو تو وہ اپنی روز مرہ کی بنیادی غذا میں سے ہی فطرانہ ادا کریں گے چاہے وہ کوئی بھی چیز ہو۔۔۔" اس میرا سوال یہ ہے کہ اگر میں فطرانے میں گوشت دینا چاہوں تو کیا اڑھائی کلو گوشت دینا پڑے گا، یا پھر ایک صاع چاول کے برابر قیمت لگا کر اس رقم کا گوشت خرید کر دے دیں گے؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

پہلے فتوی نمبر: (99327) میں گزر چکا ہے کہ جن لوگوں کی بنیادی روزہ مرہ کی غذا گوشت ہو تو انہیں فطرانے میں گوشت دیا جا سکتا ہے۔

دوم:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے فطرانے کی مقدار احادیث کے مطابق ایک صاع ہے، چنانچہ اگر کوئی مسلمان فطرانے میں گوشت دینا چاہے یا کوئی ایسی چیز دے جس کا وزن تو ہوتا ہے لیکن پیمائش نہیں ہوتی تو پھر اس کا فطرانہ وزن کے مطابق ادا کرے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس پر یہ اشکال وارد ہوتا ہے کہ گوشت کی پیمائش کرنا مشکل ہے، تو ہم کہیں گے کہ اگر پیمائش ممکن نہیں تو پھر وزن کریں گے" انتہی
"الشرح الممتع" (6 / 182)

علمائے کرام نے فطرانے کیلیے گوشت کا نصاب صراحت سے بتلایا ہے، چنانچہ  فقہ مالکی کی کتاب: "حاشيۃ الدسوقی" (5/36)میں ہے کہ:
"گوشت اور دودھ وغیرہ سے بھی پانچ مکمل اور ایک تہائی بغدادی رطل فطرانے کے طور پر دیے جائیں گے" انتہی
متعدد محققین کے مطابق "رطل" بھی ایک پیمائش کا پیمانہ ہے اور ایک رطل کا وزن 408 گرام بنتا ہے۔

تفصیلات کیلیے دیکھیں: " مجلة البحوث الإسلامية " ، شمارہ نمبر: (39) اور  (59)

چنانچہ اس بنا پر گوشت کے فطرانے کی مقدار 2176 گرام بنتی ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ ایک صاع کا وزن تقریبی ہوتا ہے؛ کیونکہ صاع کے ذریعے ماپی جانے والی چیز کے اعتبار سے اس چیز کا وزن مختلف ہو سکتا ہے، چنانچہ اگر کوئی مسلمان احتیاط سے کام لیتے ہوئے قدرے زیادہ مقدار میں فطرانہ دے دے تو یہ افضل ہے۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ہم نے پہلے  وضاحت کر دی ہے کہ ایک صاع عراقی پانچ مکمل رطل اور ایک تہائی رطل کا ہوتا ہے، اصولی طور پر صاع ایک پیمانہ ہے، اس کا وزن اس لیے نکالا گیا ہے کہ  یاد رکھنے اور بیان کرنے میں آسانی رہے۔

متعدد اہل علم نے امام احمد سے نقل کیا ہے کہ: ایک صاع کا وزن گندم کے پانچ مکمل رطل اور ایک تہائی  رطل بنتا ہے"

اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ:
"ہم نے دل لیکر اسے ماپنے کیلیے معیار بنایا تو ہمیں ماپنے کیلیے دال کو بہتر پایا؛ کیونکہ یہ اپنی جگہ سے پھسلتی نہیں ہے، تو ہم نے  جب اس کا وزن کیا تو وہ پانچ مکمل رطل اور ایک تہائی رطل بنا۔۔۔

اگر ایک صاع گندم اور دال کا وزن پانچ مکمل رطل اور ایک تہائی رطل بنتا ہے حالانکہ یہ فطرانے میں دی جانے والی اجناس میں سے سب سے وزنی ہیں، تو دیگر اجناس کا وزن ان سے بھی کم ہو گا، لہذا اگر دیگر اجناس میں سے پانچ مکمل رطل اور ایک تہائی رطل  دے دے تو یہ ایک صاع سے زیادہ بنے گا ، ۔۔۔ گندم و دال سے بھی وزنی چیز دینے والے کیلیے احتیاط اسی میں ہے کہ قدرے اتنی زیادہ مقدار میں دے کہ اسے صاع مکمل ہو جانے کا یقین ہو جائے" انتہی
" المغنی" (4/287)

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android