جب علاقے اور ملك ميں فقراء و مساكين ناپيد ہو جائيں يا پھر جو لوگ زكاۃ اور فطرانہ ليتے تھے انہيں ضرورت نہ ہو يا وہ نہ كھاتے ہوں بلكہ وہ اسے نصف قيمت مين فروخت كرنا شروع كر ديں اور فطرانہ تقسيم كرنے كے ليے كھانے والے فقراء كى تلاش مشكل ہو جائے تو پھر اسے علاقے سے منتقل كرنا جائز ہے، اور رمضان كى ابتداء ميں ہى اس كى قيمت وكيل كو ادا كرنى جائز ہے تا كہ وہ خريد كر وقت كے مطابق مستحقين تك پہنچا سكے، يعنى عيد كى رات يا عيد سے ايك يا دو يوم قبل ادا كر سكے" واللہ اعلم.
0 / 0
9,34703/شوال/1430 , 22/ستمبر/2009
رمضان كى ابتدا ميں خيراتى تنظيم كو فطرانہ كى قيمت ادا كر دي
سوال: 10526
كيا كسى خيراتى تنظيم كے ليے رمضان كے ابتدا ميں فطرانہ كى رقم لينى جائز ہے، تا كہ حسب استطاعت اس سے مستفيد ہوا جا سكے ؟
جواب کا متن
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
ماخذ:
الفتاوى الجبرينيۃ فى الاعمال الدعويۃ فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين ( 33 )