آج ہمارے پاس موجود قرآن کریم وہی ہے جس پر تمام صحابہ کرام کا اجماع ہوا تھا۔
قرآن کریم کے بارے میں صحابہ کرام کا اختلاف نہیں ہوا، بلکہ قرآن کریم ہر مرحلے میں کمی بیشی سے محفوظ رہا ہے، ہاں جب صحابہ کرام نے اپنے اپنے ذاتی نسخوں پر تفسیر اور تشریح بھی ساتھ لکھی تو بعض لوگوں نے یہ سمجھا کہ ہر صحابی کا قرآن کریم کا نسخہ الگ تھا۔ اسی طرح جب کچھ صحابہ کرام نے منسوخ التلاوت آیات کو بھی اپنے اپنے مصاحف میں درج رکھا تو بعض لوگوں نے عمداً یا غلطی سے یہ کہنا شروع کیا کہ صحابہ کرام کے مصاحف میں موجود یہ اختلاف حقیقی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسے قریب یا بعید کسی بھی اعتبار سے اختلاف نہیں کہا جا سکتا۔