قسم اور نذر و نیاز
قسم کے کفارے میں غریب شخص کو کھانے کا ادائیگی شدہ کوپن دینے کا حکم
صرف نیت کرنے سے قسم واقع نہیں ہوتی۔
بذات خود قسم کے بارے میں شک ہو تو اس کا وہی حکم ہے جو قسم کے واقع ہونے یا قسم کے ٹوٹنے کے بارے میں پیدا ہونے والے شک کا ہے: لہذا اس صورت میں شک کرنے والے پر کچھ بھی نہیں ہے؛ کیونکہ اصل حکم یہ ہے کہ انسان کسی بھی ذمہ داری سے بری الذمہ ہوتا ہے، اور یہ یقینی چیز ہے اور یقین شک کی بنیاد پر زائل نہیں ہو سکتا۔كيا اگر كوئى سچا ہو تو خريد و فروخت ميں قسم اٹھانا جائز ہے ؟
اگر کوئی شخص معین وقت میں کچھ کرنے کی قسم اٹھائے اور اس وقت پر وہ کام نہ کرے تو اس پر کیا لازم ہوگا؟
اللہ تعالى كے علاوہ باپ اور كسى بڑے سردار اور شرف و مرتبہ كى قسم اٹھانا
ایک شخص فوت ہو گیا اور اس پر قسم کا کفارہ لازمی تھا
ایک لڑکے نے نذر کے روزے رکھنے ہیں کیا رمضان کے روزوں کے ساتھ ان کی نیت بھی کر سکتا ہے؟
بھائی نے نذر مان لی کہ بہنوں سے بات نہیں کرے گا۔
کئی بار قسمیں اٹھائی ہیں لیکن کسی کا کفارہ ادا نہیں کیا۔
رمضان کے روزوں کی قضا پہلے دے یا قسم یا نذر کے کفارے کے روزے پہلے رکھے؟