
زمرہ جاتموضوعاتی فہرست
عقیدہ
دکھائیں›


حدیث اور علوم حدیث
دکھائیں›


قرآن اور علوم قرآن
دکھائیں›


خانگی فقہ
دکھائیں›


فقہ اور اصول فقہ

فقہ
دکھائیں›


عبادات
دکھائیں›


معاملات
دکھائیں›


تعزیری سزائیں اور حدود
دکھائیں›


جرائم
دکھائیں›


عادات
دکھائیں›


اصول فقہ
دکھائیں›


آداب، اخلاق، رقت آمیزی
دکھائیں›


تعلیم و دعوت
دکھائیں›


نفسیاتی اور سماجی مسائل
دکھائیں›


تاریخ اورسیرت
دکھائیں›


تربیت و پرورش
دکھائیں›


روزوں کی قضا
رات کو نیت کر کے سوئی کہ اگر جاگ آئی تو رمضان کے روزے کی قضا دینے کے لیے سحری کھائے گی، لیکن آنکھ ہی فجر کے بعد کھلی، تو کیا سحری کے بغیر اس کا روزہ صحیح ہے؟
اگر آپ فجر کی اذان سے پہلے بیدار ہوئیں اور روزے کی نیت کر لی تو پھر آپ کا روزہ صحیح ہے، اور اگر آپ اذان کے بعد بیدار ہوئی ہیں تو پھر آپ کا روزہ بطور قضا صحیح نہیں ہو گا؛ کیونکہ آپ نے اپنی نیت کو سحری کے ساتھ منسلک کیا تھا، روزے کی پختہ نیت نہیں تھی۔ اہمیت کے پیش نظر تفصیلی جواب بھی ملاحظہ فرمائیں۔محفوظ کریںلڑکی کو شک ہے کہ بلوغت کے فوری بعد آنے والے رمضان کے روزے اس نے رکھے تھے یا نہیں، تو اب وہ کیا کرے؟
محفوظ کریںکئی رمضانوں کے روزے رکھتے ہوئے ترتیب رکھنا ضروری ہے؟
گزشتہ رمضانوں کے روزوں کی قضا دیتے ہوئے ترتیب لازم ہے کا موقف زیادہ محتاط ہے، اس لیے پہلے آپ 1439 کے روزے رکھیں گی، اور پھر 1440 ، اور پھر 1441 کے رمضان کے۔ تاہم اگر کسی شخص کو ترتیب کا علم نہ ہو، یا بھول چکا ہو لیکن فوت شدہ تمام روزوں کی قضا دے دے، تو اس پر بھی کوئی حرج نہیں ہے، اور اس کی قضا بھی صحیح ہے۔ اہمیت کے پیش نظر تفصیلی جواب کا مطالعہ کریں۔محفوظ کریںحائضہ اور معذور شخص کو روزے کی قضا کا وہی ثواب ملے گا جو رمضان میں روزہ رکھنے کا ہوتا ہے؟
محفوظ کریںنصف شعبان کے بعد قضائے رمضان کے روزے رکھنے میں کوئي حرج نہیں
محفوظ کریںرمضان كي قضاء ميں دوسرا رمضان شروع ہونے تك تاخير كرنا
محفوظ کریںواجب روزے کی قضاء میں روزہ توڑنے کا حکم
محفوظ کریںرمضان كے روزں كى قضاء كے ايام كى تعداد معلوم نہيں
محفوظ کریںایک آدمی نے قضا روزے رکھنے کی نیت کی، لیکن بھول کر اس نے کھا پی لیا، تو کیا اس روزے سے روزوں کی قضا ہوجائے گی؟
محفوظ کریںرمضان کی قضا کے روزے رکھتے ہوئے فجر کے بعد نیت کرتی تھی، تو اب اسے کیا کرنا ہو گا؟
اکثر ائمہ کرام کے ہاں دن کے وقت میں نیت کرتے ہوئے رمضان کی قضا کے روزے رکھنا صحیح نہیں ہے، اس لیے وہ ان ایام کا روزہ دوبارہ رکھے، تاہم اسے کفارہ نہیں دینا پڑے گا۔ نیز واضح رہے کہ دوبارہ روزے رکھنے کا حکم آخری سال کے روزوں سے متعلق ہے کیونکہ اس سال کے روزوں کی قضا کا وقت ابھی تک باقی ہے۔ جبکہ بقیہ گزشتہ سالوں کے روزوں کے بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ جیسے بعض علمائے کرام کا یہ موقف ہے کہ : جس نے غلط طریقے سے عبادت جہالت کی بنا پر کی اور اس عبادت کا وقت بھی گزر گیا تو اب اس عبادت کا اعادہ لازم نہیں ہے۔ لہذا اگر آپ کی سہیلی اس موقف کو اپنا لے تو ہمیں امید ہے کہ اس پر کوئی حرج نہیں ہو گا۔محفوظ کریں