0 / 0
10,12228/12/2011

عيسائى تہوار ( كرسمس وغيرہ ) كے ليے تيار كردہ كھانا كھانے كا حكم

سوال: 7876

عيسائى تہواروں كے ليے تيار كردہ كھانا كھانے كا حكم كيا ہے ؟
اور عيسى عليہ السلام كى ميلاد كے جشن ميں شركت كى دعوت قبول كرنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

عيسائيوں كے عبادت والے تہورا مثلا كرسمس اور نيروز تہوار، اور مہرجان وغيرہ منانا اور اس ميں شركت كرنا جائز نہيں، اور اسى طرح ربيع الاول ميں جو تہوار مسلمانوں نے عيد ميلاد النبى اور رجب ميں اسراء و معراج كے نام سے ايجاد كر ليا ہے اس كا جشن منانا بھى جائز نہيں، اور نہ ہى عيسائيوں اور مشركوں كے تہوار كے ليے تيار كردہ كھانا كھانا جائز ہے، اور ان تہواروں ميں شركت كى دعوت قبول كرنا بھى جائز نہيں.

كيونكہ اس ميں شركت كى دعوت قبول كرنا انہيں داد دينے اور اس جشن كو منانے كے مترادف ہے، اور ان كى اس بدعت كو صحيح قرار دينا ہے، اور اس ميں شركت كرنا جاہل قسم كے لوگوں كو دھوكہ ميں ڈالنے كا سبب اور ان ميں يہ اعتقاد پيدا كرنے كا باعث بنے گا كہ اس جشن كو منانے ميں كوئى حرج نہيں.

ماخذ

ماخوذ از كتاب: اللؤلؤ المكين من فتاوى ابن جبرين ( 27 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android