اگر کسی مسلمان کے لیے رمضان میں دن کے وقت علاج کے لیے سیشن نہایت ضروری ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، چنانچہ اگر قے بھی آ جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ غیر ارادی طور پر قے آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (38205 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
جامع ترمذی: (720) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس شخص کو قے خود بخود آ جائے، تو اس پر قضا نہیں ہے، اور جو عمداً قے کرے ، وہ قضا دے۔) اس حدیث کو البانی نے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" : (3/23)میں کہتے ہیں:
"جو شخص عمداً قے کرے اس پر قضا ہے، اور جس کو قے خود بخود آ جائے اس پر کچھ نہیں ہے۔
عمداً قے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ: خود سے قے آنے کے لیے کوشش کرے۔ اور خود بخود آنے کا مطلب یہ ہے کہ: غیر اختیاری طور پر قے آ جائے۔
چنانچہ عمداً قے کرنے والے پر روزے کی قضا ہو گی؛ کیونکہ عمداً قے کرنے سے اس کا روزہ فاسد ہو گیا ہے۔
اور جس کو خود بخود قے آ جائے تو اس پر کچھ نہیں ہے۔
اکثر اہل علم کا یہی موقف ہے۔
خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں: مجھے اس کے بارے میں کسی اہل علم کا اختلافی موقف معلوم نہیں ہے۔" ختم شد
یہاں ہم اس بات کی طرف سے تنبیہ کرتے چلیں کہ: اگر یہاں طبی سیشن سے مراد گردے واش کروانا ہے تو پھر اس سے روزے دار کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (49987 ) اور (38023 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم