0 / 0

روزہ توڑنے والی اشیاء

سوال: 38023

ہم چاہتے ہیں کہ روزوں کو باطل کرنے والی اشیاء کا مختصر نوٹ ذکر کریں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی پوری اورمکمل حکمت سے روزے مشروع کیے ہیں ، لھذا روزے دار کو حکم دیا کہ وہ اعتدال کے ساتھ روزہ رکھے ، نہ توروزے سے اپنے آپ کو ضرر اورتکلیف دے ، اور نہ ہی وہ ايسی چيز تناول کرے جو روزے کے مخالف ہو ،اسی لیے روزہ توڑنے والی اشیاء کی دو قسمیں ہیں :

پہلی قسم :

قسم استفراغ اوراستخراج ہے مثلا جماع ، عمدا قئي کرنا ، حیض اورنفاس ، توان اشیاء کے نکلنے سے جسم کمزور ہوجاتا ہے ، اسی لیے اللہ تعالی نے انہيں مفسدات صوم یعنی روزہ توڑنے والی اشیاء قرار دیا ہے ، تا کہ روزے دار میں دونوں کمزوریاں ایک تو روزے کی کمزوری اوردوسری ان اشیاء کے نکلنے کی وجہ پیدا ہونے والی کمزوری جمع ہوجائے توروزے دار کو ضرر اورنقصان ہو اوراس کا روزہ حد اعتدال سے نکل جائے ۔

دوسری قسم :

وہ نوع امتلاء یعنی اندر داخل ہونے اورپیٹ بھرنے والی ہے مثلا کھانا پینا ، اس لیے اگر روزہ دار کھائے یا پیۓ توروزے کی مطلوبہ حکمت کا حصول نہيں ہوتا ۔

دیکھیں مجموع الفتاوی ( 25 / 248 ) ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے مندرجہ ذيل فرمان میں روزہ توڑنے والی اشیاء کے اصول جمع کردیے ہیں :

اب تمہیں ان سے مباشرت کرنے اوراللہ تعالی کی طرف سے لکھی ہوئي چيز کوتلاش کرنے کی اجازت ہے ، تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہوجائے ، پھر رات تک روزے کو پورا کرو البقرۃ ( 187 ) ۔

تواللہ تعالی نے مندرجہ بالا آیت میں روزہ توڑنے والی اشیاء کے اصول بیان فرمائے ہیں جوکہ کھانا پینا اورجماع ہیں ۔

اور روزہ توڑنے والی اشیاء کو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت میں مکمل طور پر بیان فرمایا ہے ۔

روزہ کوفاسد کرنے اورتوڑنے والی سات اشیاء ہیں :

1 – جماع اورہم بستری ۔

2 – مشت زنی ۔

3 – کھانا پینا ۔

4 – وہ اشیاء جوکھانے پینے کے معنی میں ہوں ۔

5 – سنگی وغیرہ لگوانے سےخون نکلنے کی بنا پر ۔

6 – عمدا قئی کرنے کی وجہ سے ۔

7 – عورت کا حیض اورنفاس کی وجہ سے خون نکلنا ۔

ذیل میں ہم ان کی تفصیل ذکر کرتے ہیں :

ان میں پہلی چيز جماع ہے جو کہ روزہ والی اشیاء میں سب سے بڑی چيز ہے ۔

لھذا جو بھی رمضان المبارک میں دن کے وقت عمدا اوراپنے اختیارسے جماع کرے کہ دونوں شرمگاہیں مل جائيں اورکسی ایک میں غائب ہوجائيں تواس کا روزہ فاسد ہوجائے گا چاہے انزال ہویا نہ ہو ، اسے اس کام پر اللہ تعالی سے توبہ کرنی چاہيۓ ۔

اوراسے اس دن کا روزہ پورا کرنا ضروری ہے اوراس کے ساتھ ساتھ اس روزہ کی قضاء بھی ہوگی ، اوراس پر کفارہ مغلظہ ہوگا ، اس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث ہے :

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ ایک شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آيا اورکہنے لگا : اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تو ہلاک ہوگيا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پوچھا کس چيز نے تجھے ہلاک کردیا ؟

وہ شخص کہنے لگا : میں رمضان میں روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کربیٹھا ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرمانے لگے : کیا تم غلام آزاد کرسکتے ہو؟ وہ کہنے لگا میں استطاعت نہيں رکھتا ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : کیا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ سکتےہو ؟ وہ کہنے لگا میں اس کی بھی طاقت نہيں رکھتا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ وہ کہنے لگا نہيں ۔۔۔ الحدیث ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1936 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1111 ) ۔

جماع کے علاوہ کسی بھی چيز سے روزہ ٹوٹنے پرکفارہ واجب نہيں ہوتا ۔

روزہ توڑنے والی دوسری چيز مشت زنی ہے :

مشت زنی یہ ہے کہ ہاتھ وغیرہ میں منی کا اخراج کیا جائے ۔

مشت زنی سے روزہ ٹوٹنے کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث قدسی ہے :

اللہ تعالی نےروزہ دار کےبارہ میں فرمایا :

( وہ اپنا کھانا پینا اورشہوت میری وجہ سے ترک کرتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1894 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1151 ) ۔

اورمنی کا اخراج بھی اسی شھوت میں سے ہے جسے روزہ دار ترک کرتا ہے

لھذا جس نے بھی رمضان المبارک میں دن کو روزہ کی حالت میں مشت زنی کی اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالی سے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس دن کو بغیر کھائے پیۓ ہی رہے ، اوربعد میں اس کی قضاء بھی دے ۔

اوراگر وہ مشت زنی شروع ہی کرے پھر انزال سے قبل ہی رک جائے اورانزال نہ ہوا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے ، انزال نہ ہونے کی وجہ سے اس پر اس روزہ کی قضاء نہيں ۔

اس لیے روزہ دار کو چاہیے کہ ہرشھوت انگيخت چيز سے دور ہی رہے ، اوراپنے خیالات کو غلط اور ردی قسم کے خیالات سے بچا کررکھے ۔

اورمذی کےبارہ میں صحیح یہی ہے کہ اس کے اخراج سے روزہ نہيں ٹوٹتا۔

روزہ توڑنے والی تیسری چيز کھانا پینا ہے :

منہ کے راستےکھانا یا پینا معدہ میں پہنچانے کو کہاجاتاہے ۔

اوراسی طرح کسی نے ناک کے راستے اپنے معدہ میں کوئي چيز داخل کی تووہ بھی کھانے پینے کے حکم میں ہی ہوگا ۔

اسی لیے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :

( ناک کے اندر پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو لیکن روزے کی حالت میں ایسا نہ کریں ) دیکھیں سنن ترمذی حدیث نمبر ( 788 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح سنن ترمذی ( 631 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔

اس لیے اگر ناک سے پانی کا معدہ میں داخل ہونا روزے پر اثر انداز نہ ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناک میں پانی چڑھانے سے منع نہ فرماتے ۔

روزہ توڑنے والی چوتھی چيز : وہ اشیاء جوکھانے پینے کے حکم میں ہوں :

یہ دو اشیاء پر مشتمل ہے :

1 – روزہ دار کو خون لگانا ، مثلا اگر کسی کا خون بہہ جائے تواسے خون دیا جائے تواس کا روزہ ٹوٹ جائے گا ، کیونکہ خون کھانے پینے سے بھی انتہائي زيادہ غذا ہے ۔

2 – غذائي انجکشن : جن کے لگانے سے کھانے پینے سے مستغنی ہوا جاتا ہے مثلا ڈرپ وغیرہ اوطاقت کے انجکشن لگانا ، کیونکہ یہ کھانے پینے کے قائم مقام ہيں ۔ دیکھیں : مجالس شہر رمضان للشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی صفحہ نمبر ( 70 ) ۔

لیکن وہ انجکشن جو کھانے پینے کے عوض میں نہیں اورنہ ہی اس کےقائم مقام ہوں لیکن صرف علاج معالجہ کے لیے ہوں تواس کی وجہ سے روزہ کو کوئي نقصان نہیں ہوتا مثلا پنسلین ، اورانسولین وغیرہ کے ٹیکے روزے کو کوئي نقصان نہيں دیتے چاہے وہ نس میں لگائے جائيں یا پھر گوشت میں ۔

دیکھیں فتاوی محمد بن ابراھیم ( 4 / 189 ) ۔

احتیاط اوربہتر یہ ہے کہ یہ سب کچھ رات کےوقت ہی کیا جائے اورروزہ کی حالت میں استعمال سے بچا جائے ۔

گردے واش کرنا جس میں خون صاف کرنے کے لیے اخراج اورپھر دوبارہ کیماوی اورغذائي مواد کے اضافہ سے خون واپس لوٹایا جانا روزہ کے لیے مفطر شمار ہوگا ۔ دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 19 ) ۔

روزہ توڑنے والی پانچویں چيز :

سنگی وغیرہ سے خون کا اخراج ۔

اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مندرجہ ذيل فرمان ہے :

( سنگی لگانے اورلگوانے والا دونوں کا روزہ ٹوٹ جا تا ہے ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2367 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود ( 2047 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

اوراسی طرح خون کا عطیہ دینا بھی سنگی لگوانے کے حکم میں آتا ہے کیونکہ یہ بھی سنگی کی طرح بدن پر اثر انداز ہوتا ہے ۔

لھذا اس بنا پر روزہ دار کے لیے خون کا عطیہ دینا جائز نہیں لیکن اگر کوئي مجبور ہو تو اس کے لیے عطیہ کرنا جائز ہے ، لیکن عطیہ دینے والے کا روزہ ٹوٹ جائے گا ، اسے اس کی قضا میں روزہ رکھنا ہوگا ۔

دیکھیں مجالس شھر رمضان لابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی صفحہ ( 71 ) ۔

جس کا خون کثرت سے بہہ جائے اس کا روزہ صحیح ہے کیونکہ اس میں اس کا کوئي اختیار نہيں ۔ دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 264 ) ۔

اور وہ خون جو دانت نکالنے یا پھر کسی زخم کے پھٹنے اورخون کی تحلیل وغیرہ کی بنا پر نکلنے والے خون کی وجہ سے روزہ نہيں ٹوٹتا ، کیونکہ وہ نہ تو سنگی ہے اورنہ ہی اس کے معنی میں آتا ہے ، اورپھر یہ سنگی کی طرح بدن پر اثرانداز نہيں ہوتا ۔

روزہ توڑنے والی چھٹی چيز :

جان بوجھ کر قئي کرنا :

اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مندرجہ ذيل فرمان ہے :

( جس پر قئي غالب ہوجائے تواس پر روزے کی قضاء نہيں ، اورجو عمدا خود قئي کرے اس پر روزے کی قضاء ہوگی ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 720 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی ( 577 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

ابن منذر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

علماء کرام کا اجماع ہے کہ جو بھی جان بوجھ کرعمدا قئي کرے گا اس کا روزہ باطل ہے ۔ ا ھـ دیکھیں المغنی ابن قدامہ ( 4 / 368 ) ۔

لھذا جس نے بھی جان بوجھ کراپنی انگلی منہ میں ڈال کریا پھر پیٹ کو دبا کر یا پھر کسی گندی بدبو سونگھ کر یا کسی ایسی چيز کی طرف دیکھتا رہے جس سے قئی آتی ہو قئي کردی تو اس پر روزہ کی قضاء ہوگی ۔

اورجب معدہ خراب ہوکراوپر کو آئے تواس پر قئي روکنا لازم نہيں کیونکہ ایسا کرنا اس کے لیے نقصان دہ ہے ۔ دیکھیں : مجالس شھر رمضان لابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی صفحہ ( 71 ) ۔

روزہ توڑنے والی ساتویں چيز :

حیض اورنفاس کے خون کا اخراج :

اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مندرجہ ذيل فرمان ہے :

( کیا ایسا نہيں کہ جب تم میں سے کسی ایک کو حيض آتا نہ تو وہ روزہ رکھتی ہے اور نہ ہی نماز پڑھتی ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 304 ) ۔

لھذا جب بھی عورت حيض یا نفاس کا خون دیکھے اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا ، چاہے غروب شمس سے چند لمحات قبل ہی کیوں نہ آجائے ۔

لیکن اگر عورت حيض کے خون کے انتقال کو محسوس کرلے لیکن خون کا اخراج غروب شمس کے بعد ہو تووہ روزہ صحیح ہوگا اوراس دن کے روزے سے کفائت کرے گا ۔

حائضہ یا نفاس والی عورت کا خون اگر رات کو ختم ہوجائے اوراس نے روزہ رکھنے کی نیت کرلی لیکن غسل کرنے سے قبل ہی طلوع فجر ہوگئي توسب علماء کا مسلک یہی ہے کہ اس کا روزہ صحیح ہوگا ۔ دیکھیں فتح ( 4 / 148 ) ۔

افضل اوربہتر تو یہی ہے کہ عورت اپنی طبعی حالت پرہی رہے اوراللہ تعالی کی رضا پر راضي رہے ، اورمانع حيض کے لیے کوئي چيز استعمال نہ کرے ، اسے بھی قبول کرنا چاہیے کہ اللہ تعالی نے حالت حیض اورنفاس میں روزہ نہ رکھنا قبول کیا ہے اوربعد میں اس کی قضاء میں روزے رکھے ، امہات المؤمنین اورسلف صالحین کی عورتیں بھی ایسا ہی کرتی تھیں ۔

دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 151 ) ۔

اس پرمستزاد یہ کہ میڈیکلی طورپر بھی مانع حیض اشیاء استعمال کرنے کے بہت سے ضرر ونقصانات پیدا ہوتے ہيں ، اوراس کے استعمال سے بہت سی عورتوں کو ماہواری میں دشواری پیش آنے لگی ہے ، لیکن اگر وہ مانع حیض اشیاء استعمال کرے اوراسے خون نہ آئے تووہ پاک صاف ہونے کی وجہ سے اگر روزہ رکھے تو اس کا روزہ کافی ہوگا ۔

یہ سب مفطرات الصوم یعنی روزہ توڑنے والی اشیاء تھیں حیض اورنفاس کے علاوہ باقی سب اشیاء میں تین شروط پائي جائيں تو ان سے روزہ ٹوٹے گا :

– اسے علم ہو اورجاہل نہ ہو ۔

– اسے یاد ہو اوربھول کرایسا نہ کرے ۔

– اپنے اختیار سے کرے اورمجبور نہ ہو ۔

ذیل میں بطور فائدہ ہم بعض ان اشیاء کا ذکر کرتے ہيں جن سے روزہ نہيں ٹوٹتا :

انیما کروانا ، اورآنکھ اورکان میں قطرے ڈالنا ، دانت نکلوانا ، اورزخموں کی مرہم پٹی کروانا ، ان سب کاموں سے روزہ پر کچھ اثر نہيں ہوتا ۔ دیکھیں مجموع فتاوی شیخ الاسلام ( 25 / 233 ، 25 / 245 ) ۔

سینہ کے مرض کےلیے وہ گولیاں وغیرہ جوزبان کے نیچے رکھی جاتی ہیں لیکن حلق میں جانے والی کوئي چيز نگلی نہ جائے ۔

رحم میں داخل کی جانے والی اشیاء یا طبی چیک اپ کےلیے داخل ہونے والی چيزیں اوردوربین وغیرہ ۔

مرد وعورت کی پیشاب کی نالی میں باریک نالی یا دوربین ، یا پھر دواء اورمثانہ صاف کرنے والا محلول داخل کرنا ۔

دانت کی کھوڑ بھرنا ، یا داڑھ نکالنا ، یا مسواک اوربرش سے دانتوں کی صفائي کرنا ، جبکہ حلق میں پہنچنے والی چيزنگلنے سے بچا جائے ۔

کلی ، غرارے ، اور منہ کے علاج کےلیے سپرے کا استعمال کرنا جبکہ حلق میں جانے والی چيزنگلنے سے بچا جائے ۔

آکسیجن اوربے ہوش کرنےوالی گیس ، جب تک کہ مریض کو ڈرپ وغیرہ اورغذائي اشیاء نہ دی جائيں ۔

جلد کے مساموں کے ذریعہ جسم میں جذب ہوکرداخل ہونے والی اشیاء مثلا تیل ، مرہم ، اورجلدی امراض کےعلاج کے لیے پٹیاں جن پر کیمائي یا دوائي مواد لگا ہو کا استعمال کرنا ۔

تصویر یا دل اور دوسرے اعضاء کےعلاج کے لیے شریانوں میں باریک ٹیوب داخل کرنا ۔

پیٹ میں جلد کے ذریعہ انتڑیوں کے چيک اپ آپریشن کےلیے دوربین داخل کرنا ۔

جگر یا دوسرے اعضاء کا کے ٹیسٹ کے لیے نمونہ حاصل کرنا لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ جب اس کے لیے کسی قسم کا محلول نہ دیا گيا ہو ۔

معدہ میں ٹیسٹ کے لیے منظار داخل کرنا جب تک کہ کوئي محلول یا دوسرا مواد داخل نہ ہوا ہو ۔

دماغ وغیرہ میں کوئي آلہ یا علاج کےلیے کوئي مواد داخل کرنا ۔

واللہ تعالی اعلم ۔

دیکھیں : کتاب : مجالس رمضان للشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ، اورکتاب : سبعون مسئلۃ فی الصیام ۔ یہ کتابیں ویب سائٹ پر کتابوں کی قسم میں موجود ہيں ۔ .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android