اكثر لوگوں كے ہاں گھريلو ملازم اور خادم كافر ہيں، تو كيا ان كى جانب سے بھى فطرانہ ادا كيا جائيگا، يا انہيں فطرانہ اور زكاۃ ميں سے كچھ ديا جائيگا ؟
0 / 0
6,00921/09/2009
كفار كى جانب سے فطرانہ
سوال: 37637
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
انكى جانب سے فطرانہ ادا كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى فطرانہ ميں سے انہيں كچھ دينا جائز ہے، اور اگر اس ميں سے انہيں كچھ ديا گيا تو يہ كافى نہيں ہوگا اور نہ ہى فطرانہ كى ادائيگى ہو، ليكن اس كو يہ حق حاصل ہے كہ وہ ان كے ساتھ اچھا برتاؤ كرتے ہوئے زكاۃ اور فطرانہ كے علاوہ كچھ دے دے.
يہ علم ميں رہے كہ ان كافر ملازمين كى بجائے مسلمان ملازمين كو ركھ كر كفار سے مستغنى ہوا جا سكتا ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جزيرہ عرب سے كفار كو نكالنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا:
" اس ميں دو دين جمع نہيں ہو سكتے "
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء فتوى نمبر ( 7699 )