كيا فطرانہ محدود ہے كہ فيملى كے ہر فرد كى جانب سے صرف ايك ہى صاع ديا جائے يا كہ زيادہ بھى ديا جا سكتا ہے، كيونكہ ميں زيادہ بطور صدقہ دينا چاہتا ہوں، نہ كہ بطور احتياط اور اس زيادہ كا متحاج كو بتانا بھى نہيں چاہتا، مثلا ميرى فيملى كے دس افراد ہيں اور ميں پچاس كلو گرام چاول كى بورى خريد كر ان دس افراد كى جانب سے فطرانہ ادا كرتا ہوں اور باقى بيس يا اس سے زائد كلو چاول صدقہ ہونگے.
اور ميں اس زيادہ كا محتاج كو نہيں بتاتا بلكہ اسے كہتا ہوں كہ يہ فطرانہ ہے، اور اس كو علم نہيں كہ اس بورى ميں فطرانہ كى مقدار سے زائد چاول ہيں تو وہ راضى خوشى لے ليتا ہے اس عمل كا حكم كيا ہے ؟
0 / 0
7,06727/09/2009
فطرانہ سے زيادہ ادا كرنا
سوال: 34801
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
فطرانہ ايك صاع گندم يا ايك صاع كھجور يا ايك صاع چاول وغيرہ جسے لوگ بطور خوراك استعمال كرتے ہيں، يہ ايك صاع ہر مرد اور عورت چھوٹے اور بڑے مسلمان شخص پر واجب ہے، اور فطرانہ كى مقدار سے زيادہ دينے ميں كوئى حرج نہيں جيسا كہ آپ نے صدقہ كى نيت سے كيا ہے، چاہے محتاج كو اس كے متعلق نہ بھى بتايا گيا ہو ”
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 370 )