جب اس نے حرام كمائى كى تو اسے اس كى حرمت كا علم تھا تو پھر توبہ كرنے سے وہ مال حلال نہيں ہوتا، بلكہ اسے نيكى بھلائى كے كاموں ميں خرچ كر كے اس مال سے چھٹكارا حاصل كرنا واجب ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
واللہ اعلم .
سوال: 33852
كيا يہ صحيح ہے كہ جس نے حرام كام مثلا شراب كي تيارى ، اور نشہ آور اشياء فروخت اور اس كى ترويج كر كے مال جمع كيا ہو جب اللہ تعالى كے سامنے توبہ كرلے تو وہ مال حلال ہو جاتا ہے ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
جب اس نے حرام كمائى كى تو اسے اس كى حرمت كا علم تھا تو پھر توبہ كرنے سے وہ مال حلال نہيں ہوتا، بلكہ اسے نيكى بھلائى كے كاموں ميں خرچ كر كے اس مال سے چھٹكارا حاصل كرنا واجب ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 14 / 32 )