0 / 0
9,52422/08/2005

كسى فقير كو ادائيگى كر كے سود سے چھٹكارا حاصل كرنا

سوال: 2370

كيا ہمارے ليے جائز ہے كہ بنكوں كا سود كسى محتاج اور ضرورتمند شخص كو دے ديں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر تو كوئى ايسا شخص ہے جو سودى لين دين كرتا تھا اور اب توبہ كرنے كے بعد سود كے ذريعہ حاصل كردہ مال سے چھٹكارا حاصل كرنا چاہتا ہے تو اس سے چھٹكارا حاصل كرنے كے ليے كسى فقير كو ديا جا سكتا ہے، اور اسى طرح اگر بنك نے اس كے اكاؤنٹ ميں سود كى كچھ رقم ركھ دى ہو تو اسے بھى فقير كو دے دے، ليكن يہ صدقہ شمار نہيں ہو گا، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى پاكيزہ ہے اور پاكيزہ چيز ہى قبول فرماتا ہے.

ليكن سودى لين دين كرتے رہنا جائز نہيں بلكہ يہ كبيرہ گناہ ہے، اور سود لينے والا اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كا دشمن ہے، حتى كہ اگر وہ فقراء كو دينے كے ليے بھى سود ليتا ہو.

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android