محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
9,52417/رجب/1426 , 22/اگست/2005

كسى فقير كو ادائيگى كر كے سود سے چھٹكارا حاصل كرنا

سوال: 2370

كيا ہمارے ليے جائز ہے كہ بنكوں كا سود كسى محتاج اور ضرورتمند شخص كو دے ديں ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اگر تو كوئى ايسا شخص ہے جو سودى لين دين كرتا تھا اور اب توبہ كرنے كے بعد سود كے ذريعہ حاصل كردہ مال سے چھٹكارا حاصل كرنا چاہتا ہے تو اس سے چھٹكارا حاصل كرنے كے ليے كسى فقير كو ديا جا سكتا ہے، اور اسى طرح اگر بنك نے اس كے اكاؤنٹ ميں سود كى كچھ رقم ركھ دى ہو تو اسے بھى فقير كو دے دے، ليكن يہ صدقہ شمار نہيں ہو گا، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى پاكيزہ ہے اور پاكيزہ چيز ہى قبول فرماتا ہے.

ليكن سودى لين دين كرتے رہنا جائز نہيں بلكہ يہ كبيرہ گناہ ہے، اور سود لينے والا اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كا دشمن ہے، حتى كہ اگر وہ فقراء كو دينے كے ليے بھى سود ليتا ہو.

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android