سوال: کچھ معتمد اسلامی ادارے یورپ کے علاقوں میں شرعی دورے اور کورسز کرواتے ہیں ، یہ حقیقت ہے کہ وہاں اس قسم کی تعلیمی سرگرمیوں کی بہت اشد ضرورت ہے، جن کا مقصد ان کی دینی معلومات ، شرعی علم، اور صحیح عقیدہ کی تعلیم ہے، ان اداروں کی طرف سے تبلیغی و دعوتی پروگراموں کی کفالت کیلئے اپیل کی جاتی ہے، تو کیا ان کے ساتھ تعاون “وفی سبیل اللہ” میں شامل ہوتا ہے؟
0 / 0
4,02424/10/2015
شرعی دورہ کروانا زکاۃ کا مصرف نہیں ہے
سوال: 21794
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مذکورہ تعلیمی دورے اور کورسز “وفي سبيل الله”میں شامل نہیں ہوتے، اور نہ ہی دیگر زکاۃ کے مصارف کے تحت آتے ہیں ، کیونکہ یہاں ” وفي سبيل الله ” سے مراد راہِ الہی میں جہاد کرنے والے لوگ مراد ہیں، تاہم ان دوروں میں شامل اگر کوئی استاد یا شاگرد غریب ہے تو اسے غربت کی بنا پر زکاۃ دی جا سکتی ہے؛ کیونکہ فرمان باری تعالی ہے:
( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِيْنَ )
ترجمہ: بیشک صدقات فقراء اور مساکین کیلئے ہیں۔[التوبة :60]
واللہ اعلم.
ماخذ:
" مجموع فتاوى ومقالات "از: شیخ ابن باز : (14/298)