0 / 0

نشیبی علاقے میں قبر ہے، اسکی مرمت بہتر ہے، یا کسی مناسب جگہ منتقل کرنا بہتر ہے؟

سوال: 217562

سوال: میرے نانا جان تین سال پہلے فوت ہوئے تھے، جس جگہ انہیں دفن کیا گیا تھا اس جگہ کو سیمنٹ اور اینٹوں کے ذریعے مضبوط بنا دیا گیا تھا، میں نے اُنکی اُس وقت بھی مخالفت کی تھی، اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ قبر نشیبی علاقے کے کنارے پر ہے، جسے دوبارہ بنانے کی ضرورت ہے، ہوسکتا ہے قبر کو منتقل بھی کرنا پڑے، یعنی وہ لوگ پوری میت کو منتقل کرینگے؛ کیونکہ اگر قبر کو اسی جگہ پر چھوڑ دیا گیا تو ہو سکتا ہے، قبر کا نام ونشان بھی باقی نہ رہے، میں نے قبر کو دوبارہ بنانے کی تجویز کو مسترد کیا ہے، تو اب صحیح موقف کس کا ہے؟ میرا یا اُنکا؟ اور اس حالت میں مناسب حل کیا ہے؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اس سوال میں دو مسئلے ہیں:

پہلا مسئلہ:
قبر کو ضرورت کی وجہ سے پختہ بنانے کا حکم
اصول یہی ہے کہ قبر کو پختہ بنانا، اور اس پر کسی قسم کی تعمیر کرنا حرام ہے؛ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے قبر کو پختہ بنانے، اس پر بیٹھنے، اور اس پر کسی قسم کی تعمیر کرنے سے منع فرمایا”مسلم: (970)

لیکن اگر حقیقی طور پر کہیں ضرورت ہے کہ قبر ایسی جگہ ہے جہاں مٹی ایک جگہ نہیں جم سکتی، اور اگر قبر کو پختہ نہ بنایا جائے تو منہدم ہونے سےمیت  برہنہ ہوجاتی ہے، تو ایسی حالت میں اہل علم نے صرف ضرورت کی حد تک پختہ بنانے کی اجازت دی ہے، اس میں کسی قسم کی آرائش و زیبائش شامل نہیں ہونی چاہئے۔
کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ( فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ) اپنی استطاعت کے مطابق اللہ سے ڈرو۔[التغابن :16]
ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“جی ہاں! اگر قبر کے اکھاڑے جانے، یا درندوں کے حملے، یا سیلابی پانی سے قبر کے منہدم ہونے کا خطرہ ہوتو قبر کو پختہ بنانا مکروہ نہیں ہے، بلکہ بسا اوقات واجب بھی ہوسکتا ہے”انتہی
” تحفة المحتاج ” ( 3 / 196 )

دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی جات (دوسرا ایڈیشن) (7/386)میں ہے کہ:
“سیمنٹ سے بنی ہوئی اینٹوں کیساتھ قبر بنانا، یا قبر کو سیمنٹ سے بنی ہوئی سلیپ  سے ڈھانپنا سنت کے خلاف ہے، افضل یہی ہے کہ گزشتہ دلائل کی بنا پر کچی اینٹوں سے قبر کو بند کیا جائے، لیکن اگر زمین کی ساخت کے مد نظر رکھتے ہوئے ایسے کرنے کی ضرورت پڑ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے”

دوسرا مسئلہ:
 میت کو ایک قبر سے دوسری قبر میں کسی مصلحت کی بنا پر منتقل کرنا۔

اگر میت کو موجودہ جگہ پر رکھنے سے میت کی نعش کو خطرہ لاحق ہو تو اہل علم نے ضرورت کی بنا پر مناسب جگہ منتقل کرنے کی اجازت دی ہے۔

امام بخاری رحمہ اللہ  نے اپنی صحیح بخاری میں باب قائم کیا ہے کہ:”باب ہے اس بیان میں کہ: کیا میت کو قبر سے کسی ضرورت کی بنا پر نکالا جاسکتا ہے؟” اور اس ضمن میں حدیث جابر رضی اللہ عنہ نقل کی آپ کہتے ہیں: “جس وقت میرے والد غزوہ احد میں شریک  ہوئے تو رات کے وقت مجھے انہوں نے بلایا، اور کہا: “مجھے لگ رہا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے صحابہ کرام میں سے سب سے پہلے قتل ہوجاؤں گا، اور میں اپنے بعد تم سے زیادہ عزیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے علاوہ کوئی چیز چھوڑ کر نہیں جا رہا، اور مجھ پر قرضہ ہے، اسے ادا کردینا، اور اپنی بہنوں کا خاص خیال کرنا” جب صبح ہوئی تو میرے والد سب سے پہلے قتل ہوئے، اور انکے ساتھ قبر میں ایک اور صحابی کو بھی دفن کیا گیا، پھر میرے دل کو اطمینان نہ ہوا کہ میں اُنہیں  کسی اور کے ساتھ قبر میں دفن  چھوڑ دوں، تو میں نے انہیں چھ ماہ کے بعد قبر سے نکالا، تو انکا کان کے علاوہ پورا جسم ایسے ہی تھا جیسے میں نے انہیں ابھی قبر میں اتارا ہو”بخاری: (1351)

ابو ولید الباجی رحمہ اللہ  کہتے ہیں:
” کسی مصلحت کی بنا پر قبر کشائی کرکے میت کو وہاں سے نکالنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ میت کو اس سے کسی قسم کا نقصان نہ ہو، یہ مذموم گور کنی  میں شمار نہیں ہوگا، کیونکہ مذموم گور کنی بلا فائدہ یا نقصان پہنچانے کی غرض سے کی جاتی ہے”انتہی
” المنتقى شرح الموطأ ” (3/225)

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  کہتے ہیں:
“کسی ضرورت کی بنا  پر ہی قبر کشائی کی جاسکتی ہے؛ مثلا: پہلی جگہ میں میت کیلئے اذیت کا باعث بننے والی اشیاء ہوں، تو کسی اور جگہ منتقل کردیا جائے، جیسے کہ کچھ صحابہ کرام نے منتقل کیا تھا”انتہی
” مجموع الفتاوى ” ( 24 / 303 )

شیخ ابن باز رحمہ اللہ  سے پوچھا گیا:
“سماحۃ الشیخ! آپکی  رائے کے مطابق اسکا کیا حکم ہے کہ: میت کی ہڈیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جائے، تا کہ قبر کو کچی اینٹوں کی بجائے پختہ اینٹوں سے بنایا جائے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
“یہ غیر شرعی عمل ہے، جب میت کو شرعی طریقہ سے دفن کر دیا جائے ،تو  الحمد للہ! قبر کشائی کی دوبارہ ضرورت نہیں ہے، اور نہ ہی اینٹوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
اور اگر تدفین کسی غیر مناسب جگہ پر ہوئی ہے، مثلاً: راستے  میں دفن کیا گیا، یا ایسی جگہ دفن کیا گیا جہاں سیلابی پانی آتا ہے، یا اسی طرح کی کوئی اور وجہ بنتی ہے، تو وہاں سے نکال کر عام قبرستان میں منتقل کیا جا سکتا ہے، جہاں پر مذکورہ خطرات نہ ہوں، اسکی دوبارہ تدفین بھی بالکل اسی طرح ہوگی جیسے عام طور پر لوگ کرتے ہیں، کہ اسے لحد میں اتار کر، اس پر کچی اینٹیں لگائی جائیں، اور پھر اس مٹی ڈال دی جائے جیسے دوسرے  مُردوں پر ڈالی جاتی ہے۔
لیکن قبر کشائی اینٹوں کی تبدیلی کیلئے ، یا کسی اور چیز کو بدلنے کیلئے ہو تو یہ بے دلیل عمل ہوگا، اس لئے میت کو اسکے حال پر چھوڑ دیا جائے، کیونکہ اسکی تدفین شرعی طریقہ کے مطابق ہوئی ہے”انتہی
” فتاوى نور على الدرب ” (14/179)

مزید کیلئے دیکھیں سوال نمبر: (126400)

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android