ميرى والدہ كى ريڈيو، ٹيلى ويژن، اور گاڑيوں كے الارم جيسے آلات، اور شيشوں كو سياہ كرنے اور تصاوير لگانے، اور سپيكر اور آواز قوى كرنے والے آلات وغيرہ كى دوكان ہے، كيا اس قسم كا كام كرنا حلال ہے؟
ہم امريكہ ميں رہائش پذير ہيں اور گاہكوں كى اكثريت اپنى گاڑيوں كو خوبصورت بنانے اور موسيقى كى آواز بلند كرنا چاہتے ہيں ؟
0 / 0
7,00716/01/2010
حرام ميں استعمال ہو سكنے والى اشياء كى فروخت
سوال: 21649
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب يہ معلوم ہو جائے كہ يہ تجارت ان خريداروں كى بے ہودگى اور ہيجڑا پن ميں مددگار ثابت ہو گى اور يہ موسيقى اور گانے سننے ميں استعمال ہوگى تو ان كو يہ اشياء فروخت كرنا جائز نہيں.
ليكن اگر ان اشياء كا حلال اور مباح كاموں ميں استعمال ممكن ہو اور يہ معلوم نہ ہو سكے كہ خريدار اسے حرام كام ميں استعمال كرے گا، تو اس كى تجارت اور اسے فروخت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور جب كسى پر اعتدال كى علامات ديكھے اور اس ميں احترام كى صفات بھى ہوں تو اسے فروخت كردے، اور جب كوئى ايسا گاہك آئے جس ميں فساد اور بے نشہ اور فسق و فجور كى علامات پائى جاتى ہوں تو اس سے صرف نظر كرتے ہوئے اسے يہ اشياء فروخت نہ كرے.
ماخذ:
الاسلام سوال وجواب