اگر معاملہ ایسے ہی جیسے آپ نے ذکر کیا ہے تو آپ کو اپنے اس عمل پر اجر نہیں ملے گا؛ کیونکہ آپ نے یہ رقم دیتے ہوئے رضائے الہی کو مد نظر نہیں رکھا، آپ نے تو اپنے مدیر سے ڈرتے ہوئے چندہ دیا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے کہ: (اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے، یقیناً ہر شخص کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی ۔) اس حدیث کو امام بخاری نے اپنی کتاب کے آغاز میں ابتدائے وحی کے باب میں ذکر کیا ہے، جبکہ امام مسلم نے: (1907) روایت کیا ہے۔
0 / 0
1,15726/صفر/1444 , 22/ستمبر/2022
مدیر سے شرماتے ہوئے صدقہ کیا
سوال: 21254
کسی رفاہی کام کے لیے میں نے اپنے باس سے ڈرتے ہوئے چندہ دیا، اگر مجھے مکمل اختیار ہوتا تو میں ایک دھیلا بھی چندہ نہ دیتا، تو کیا مجھے اس چندے کی وجہ سے کوئی ثواب ہو گا؟ جیسے کہ میں اگر صدق دل سے چندہ دیتا ، اگر ہو گا تو اس کی دلیل پیش کر دیں۔
جواب کا متن
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
ماخذ:
فتاوى للموظفين والعمل ، اللجنة الدائمة ص 66