ميں اپنى زكاۃ والد كو دينا چاہتا ہوں، كيونكہ ميرے والد صاحب كوئى كام نہيں كرتے اور بوڑھے ہيں كام نہيں كر سكتے، اور ان كے چار بچے بھى ہيں جن كى وہ پرورش كر رہے ہيں، ان ميں سے ايك معذور ہے جس كى عمر تيس برس ہے، تو كيا ميں اپنے يا اپنى بہن كے مال كى زكاۃ انہيں دے سكتا ہوں، كيونكہ وہ بہت فقير اور محتاج ہيں ؟
0 / 0
5,64716/05/2011
خرچہ كى مد ميں والدين كو زكاۃ دينى جائز نہيں
سوال: 20173
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ سوال دو شقوں پر مشتمل ہے:
پہلى:
والدين كو زكاۃ دينے كا حكم:
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
” مسلمان كے ليے جائز نہيں كہ اپنے والدين كو زكاۃ دے، اور نہ ہى وہ اپنى اولاد كو زكاۃ دے سكتا ہے، بلكہ اگر وہ اس كے محتاج ہوں تو اسے ان پر خرچ كرنا ہو گا، اور ان پر خرچ كرنے پر اس كى قدر كى جائے گى”
ماخوذ از: كتاب: الفتاوى الجامعۃ ( 1 / 306 ).
دوسرى شق:
بھائيوں كو زكاۃ دينى:
اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 22177 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد