جب سود سے خريدارى ہو چكى ہے اور اسے واپس كرنا ممكن نہيں ہے، تو آپ كے ليے يہ گاڑى استعمال كرنا ممكن ہے، ليكن اپنے والدين كو يہ نصيحت كريں اور انہيں يہ بتائيں كہ سود كے ساتھ خريدارى كرنى حرام ہے، تا كہ وہ دوبارہ ايسا كام نہ كريں.
واللہ اعلم .
سوال: 1391
ميرے والدين نے ميرے ليے گاڑى خريدى ہے، اور اب تك اس كى قيمت فائدہ كے ساتھ ادا كر رہے ہيں، كيا يہ گاڑى استعمال كرنى جائز ہے كہ نہيں، يہ علم ميں رہے كہ ميرے والدين اب تك رقم ادا كر رہے ہيں ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
جب سود سے خريدارى ہو چكى ہے اور اسے واپس كرنا ممكن نہيں ہے، تو آپ كے ليے يہ گاڑى استعمال كرنا ممكن ہے، ليكن اپنے والدين كو يہ نصيحت كريں اور انہيں يہ بتائيں كہ سود كے ساتھ خريدارى كرنى حرام ہے، تا كہ وہ دوبارہ ايسا كام نہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد