ميں اسلامى احكام پر عمل كرنے والا ايك مسلمان شخص ہوں اور داڑھى ركھى ہوئى ہے، اور ايك باربر شاپ كا مالك ہوں، جہاں صرف مردوں كے بال بنائے جاتے ہيں، ميرا پيشہ يہى ہے، اور اس پيشے ميں گاہكوں كى داڑھياں بھى مونڈتا، اور گاہكوں كے بالوں كے ليے ڈرائي كے ليے ڈرائير استعمال كرتا ہوں، لہذا اس كا دينى حكم كيا ہو گا ؟
0 / 0
6,92724/06/2005
كسى دوسرے شخص كى داڑھى مونڈنے كا حكم
سوال: 1190
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
پہلى بات تو يہ ہے كہ مسلمان كے ليے ڈاڑھى مونڈنا حرام ہے، اس كى حرمت پر بہت سے صحيح دلائل پائے جاتے ہيں، اور كسى دوسرے كے ليے بھى اس كى ڈاڑھى مونڈنا حرام ہے، كيونكہ ايسا كرنے ميں گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں معاونت ہے، حالانكہ اللہ تعالى نے اس سے منع كرتے ہوئے فرمايا ہے:
اور تم گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو.
دوم:
آپ كے ليے مردوں كے بالوں كو كنگھى كرنا، اور انہيں تيل اور خوشبو لگانا اور بنانا سنوارنا تو جائز ہے، ليكن آپ غير محرم عورتوں كے بالوں كے ساتھ ايسا نہيں كر سكتے .
ماخذ:
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ و الافتاء ( 5 / 145 )