4,400

قاضى كى جانب سے دى گئى طلاق كى عدت

سوال: 11105

كيا غير شرعى كورٹ كے جج كى جانب سے دى گئى طلاق يا فسخ نكاح كى عدت گزارى جائيگى، وہ اس طرح كہ شرعى عدالت نہ ہونے كى بنا پر خاوند يا بيوى كى جانب سے غير شرعى عدالت ميں ازدواجى تعلقات ختم كرنے كى درخواست دينا اور عدالت كا اس كے متعلق فيصلہ سنانا ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اس عدالت كے بغير ہى شرعى عقد نكاح كرنا ممكن ہے، اور پھر عدالت ميں جا كر اس كى سركارى طور پر تصديق كرائى جا سكتى ہے.

ليكن طلاق كى شروط ميں شامل نہيں كہ اسے عدالت ميں ہى جا كر ديا جائے، بلكہ ممكن ہے كہ خاوند دو عادل گواہوں كے سامنے ايك كاغذ پر طلاق لكھ كر گواہوں كے اس پر دستخط كرا لے تو طلاق ہو جائيگى، ليكن عورت كو حيض كى حالت ميں طلاق نہيں دى جائيگى، اور نہ ہى اس طہر ميں جس ميں خاوند نے بيوى سے جماع كيا ہو، ليكن اگر حمل واضح ہو چكا ہو تو طلاق دى جا سكتى ہے.

حوالہ جات

ماخذ

ماخوذ از: مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1762 ) صفحہ ( 37 )

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android