ايك عورت دل كى لاعلاج مرض كيا شكار تھى اور ڈاكٹروں نے اسے روزے نہ ركھنے كى تلقين كر ركھى تھى اس ليے وہ رمضان المبارك كے روزے نہ ركھتى بلكہ رمضان كے ہر دن كا اسى روز فديہ دے ديتى.
اللہ كے حكم سے طب ترقى كر چكى ہے اس عورت كے دل كا آپريش ہوا اور الحمد للہ اللہ كے حكم سے اس كى بيمارى جاتى رہى كچھ عرصہ تو ڈاكٹروں كى ديكھ بھال رہى اور مستقل علاج ہوتا رہا، اور اب وہ مكمل صحت ياب ہے اور اللہ كے حكم سے روزے بھى ركھ سكتى ہے.
پچھلے رمضان المبارك كے روزے بھى ركھے، اب وہ يہ دريافت كرنا چاہتى ہے كہ آيا جو روزے اس نے نہيں ركھے تھے ان كا ادا كردہ فديہ ہى كافى ہے يا كہ اسے روزہ ركھنا ہونگے وہ چھ ماہ كے روزے بنتے ہيں ؟
0 / 0
4,30006/08/2012
لاعلاج مرض سے اللہ سبحانہ و تعالى نے شفايابى نصيب كر دى
سوال: 106478
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
” اس نےماضى ميں جو روزے نہيں ركھے اور ان كا فديہ ادا كر ديا ہے اس ميں فديہ كافى ہے،اور اس پر ان مہينوں كے روزے ركھنا واجب نہيں؛ كيونكہ وہ معذور تھى، اور اس وقت اسكے ذمہ جو واجب تھا اس نے اس كى ادائيگى كر دى ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ اوران كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے ” انتہى
مستقل فتوى اينڈعلمى ريسرچ كميٹى
الشيخ عبد العزيزبن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد الرزاقعفيفى.
الشيخ عبد اللہبن غديان.
الشيخ عبد اللہبن قعود.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب