بيوى اور ميرے درميان جھگڑا ہو گيا اور ميں نے بيوى كو كہا: اگر تم فلان عورت سے بات كروگى تو تم مجھ پر حرام، اور يہ صرف ايك دھمكى تھى، اس كے بعد اس عورت نے ميرى بيوى كو فون كيا ليكن اسے علم نہ تھا اس كے متعلق ميرا كيا موقف ہوگا ؟
كيا يہ ظھار شمار ہو گا يا طلاق ؟ يا كہ قسم كا كفارہ لازم آئيگا كيونكہ ميں نے نہ تو ظھار كا ارادہ كيا تھا اور نہ ہى طلاق كا ؟
0 / 0
4,67523/06/2010
بيوى سے كہا: اگر تم نے فلان عورت سے كلام كى تو تم مجھ پر حرام
سوال: 106043
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب خاوند اپنى بيوى كو كہے: تم مجھ پر حرام، اور اس نے اس كا مقصد نہ تو طلاق ہو اور نہ ہى ظھارن تو اہل علم كى كلام ميں راجح يہ ہے كہ اس كا حكم قسم والا ہوگا، اور اس سے نہ تو طلاق ہوگى اور نہ ہى ظھار.
اس كا تفصيلى بيان سوال نمبر (81984 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے، آپ اس كا مطالعہ كريں.
اس بنا پر؛ جب آپ كى بيوى نے اس عورت سے كلام كى تو آپ كو قسم كا كفارہ ادا كرنا ہوگا، قسم كے كفارہ كى تفصيل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 45676 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات