اس ميں كوئى حرج نہيں، اور جب يہ مال كسى مشروع اور جائز كام ميں صرف كيا جائے تو اس كا اجروثواب اسے پہنچتا ہے جس كى اس نے نيت كى ہو، مثلا صدقہ، صلہ رحمى، اور جھاد، اور مسلمانوں كے ليے كوئى بھى نفع اور فائدہ مند عمل، مثلا كوئى شخص اپنے آباء واجداد كى جانب سے صدقہ كرے، چاہے انہوں نے وراثت ميں مال نہ بھى چھوڑا ہو، يا پھر اپنے فوت شدہ دوست كى جانب سے صدقہ كرے تو وہ بھى اسے نفع دے گا.
0 / 0
6,35930/صفر/1432 , 03/فروری/2011
كيا ميت كو صدقہ كا ثواب پہنچنے كے ليے ميت كا مال ہونا شرط ہے؟
سوال: 10507
اگر كوئى شخص اپنے مال ميں سے ميت كے ليے صدقہ كرے نہ كہ متوفى كے مال سے تو كيا متوفى كو اس كا اجروثواب پہنچتا ہے ؟
جواب کا متن
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
ماخذ:
ماخوذ از كتاب: الفتاوى الجبرينيۃ لفضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين صفحہ نمبر ( 32 )