پہلے سوال كا جواب يہ ہے كہ:
يہ غائب رقم كى نقد اور حاضر اور اس سے كم رقم كے ساتھ فروخت ہے، جو كہ جائز نہيں.
اور دوسرے سوال كا جواب يہ ہے كہ:
گاڑيوں ميں سے وہ اپنا حصہ فروخت كردے اور ادھار رقم ميں سے اس كا حصہ باقى رہے گا .
سوال: 10443
قسطوں پر اشياء فروخت كرنے والى كمپنى ميں اپنا حصہ جو لوگوں كے پاس قرض ہے فروخت كرنے كا حكم كيا ہے؟
اور اگر كمپنى ميں كچھ گاڑياں موجود ہوں جو ابھى تك فروخت نہيں كى گئيں تو اپنا حصہ كيسے فروخت كرے ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
پہلے سوال كا جواب يہ ہے كہ:
يہ غائب رقم كى نقد اور حاضر اور اس سے كم رقم كے ساتھ فروخت ہے، جو كہ جائز نہيں.
اور دوسرے سوال كا جواب يہ ہے كہ:
گاڑيوں ميں سے وہ اپنا حصہ فروخت كردے اور ادھار رقم ميں سے اس كا حصہ باقى رہے گا .
ماخذ:
الشيخ ابن جبرين رحمہ اللہ