پہلے سوال كا جواب يہ ہے كہ:
يہ غائب رقم كى نقد اور حاضر اور اس سے كم رقم كے ساتھ فروخت ہے، جو كہ جائز نہيں.
اور دوسرے سوال كا جواب يہ ہے كہ:
گاڑيوں ميں سے وہ اپنا حصہ فروخت كردے اور ادھار رقم ميں سے اس كا حصہ باقى رہے گا .
قسطوں پر اشياء فروخت كرنے والى كمپنى ميں اپنا حصہ جو لوگوں كے پاس قرض ہے فروخت كرنے كا حكم كيا ہے؟
اور اگر كمپنى ميں كچھ گاڑياں موجود ہوں جو ابھى تك فروخت نہيں كى گئيں تو اپنا حصہ كيسے فروخت كرے ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
پہلے سوال كا جواب يہ ہے كہ:
يہ غائب رقم كى نقد اور حاضر اور اس سے كم رقم كے ساتھ فروخت ہے، جو كہ جائز نہيں.
اور دوسرے سوال كا جواب يہ ہے كہ:
گاڑيوں ميں سے وہ اپنا حصہ فروخت كردے اور ادھار رقم ميں سے اس كا حصہ باقى رہے گا .
الشيخ ابن جبرين رحمہ اللہ