كيا قبر پر لوہے وغيرہ كا كتبہ لگانا جائز ہے، جس پر قرآنى آيات اور ميت كا نام اور تاريخ وفات ….. الخ لكھى ہوئى ہو.. ؟
0 / 0
6,11719/05/2006
قبروں پرميت كے متعلق معلومات لكھنے كا حكم
سوال: 9986
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
قبر پر لكھنا جائز نہيں، نہ تو قرآنى آيات اور نہ ہى كوئى چيز لكھنا، نہ تو لوہے كا كتبہ لگايا جا سكتا ہے اور نہ ہى لكڑى وغيرہ كا، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كى ممانعت ثابت ہے.
جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
“رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے قبر پختہ كرنے اور اس پر بيٹھنے اور اس پر تعمير كرنے سے منع فرمايا”
اسے امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے صحيح مسلم ميں روايت كيا ہے.
اور ترمذى اور نسائى رحمہما اللہ تعالى نے صحيح سند كے ساتھ مندرجہ ذيل الفاظ زيادہ روايت كيے ہيں:
” اور يہ كہ قبر پر لكھا جائے” .
ماخذ:
مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ تعالى ( 9 / 378 )