0 / 0
6,87709/06/2008

مرد كا اپنى پيشانى اور ابرو كے درميان والے بال نوچنے كا حكم

سوال: 98477

چہرے فالتو بال دھاگے كے ساتھ اتارنے كا حكم كيا ہے، چاہے وہ داڑھى كے اوپر والے حصہ يا دونوں ابروؤں كےدرميان يا پيشانى ميں ہوں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

مرد كے ليے اپنى داڑھى كا كوئى بال بھى كاٹنا اور اتارنا جائز نہيں كيونكہ بہت سارى احاديث داڑھى بڑھانے اور وافر كرنے كے متعلق آئى ہيں، اور داڑھى كى حد يہ ہے:

جو بال دونوں رخساروں اور تھوڑى اور جبڑوں پر اگے ہوں.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 69749 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اور جو بال اس حد سے باہر ہوں مثلا پيشانى پر اور دونوں ابرؤوں كے مابين اگنے والے بال تو بعض اہل علم كے ہاں ان كے اتارنے ميں كوئى حرج نہيں.

اور بعض اہل علم اس سے بھى منع كرتے ہيں، خاص كر جب انہيں نوچ كر يا پھر دھاگے وغيرہ كے ساتھ زائل كيا جائے.

اس ميں سبب اختلاف يہ ہے كہ: حديث ميں وارد النمص كے معنى ميں اختلاف ہے، جس كے فاعل پر لعنت كى گئى ہے، بعض علماء نے تو اسے ابرؤوں كے ساتھ مخصوص كيا ہے، اور بعض نے چہرے كے سارے بال اس ميں شامل كيے ہيں، اور النمص مرد و عورت كے ليے منع ہے، كيونكہ يہ معلل وارد ہوا ہے كہ اس ميں تغير خلق اللہ يعنى اللہ كى پيدا كردہ صورت ميں تبديلى ہے، اور اس ميں مرد و عورت كا كوئى فرق نہيں.

اور پہلا قول ـ كہ النمص ابرؤوں كے ساتھ خاص ہے ـ اہل علم كى ايك جماعت اس كى قائل ہے، اور مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام نے بھى يہى فتوى ديا ہے، انہوں نے داڑھى اور ابرو كے بالوں كے علاوہ چہرے كے بال اتارنے كے جواز كا فتوى ديا ہے، اور ہم نے يہ فتوى سوال نمبر ( 1173 ) اور ( 21400 ) كے جواب ميں نقل بھى كيا ہے.

اور دوسرا قول ـ النمص چہرے كے سب بالوں كو زائل كرنا ہے ـ اكثر علماء كرام كا يہى قول ہے، اور الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ نے بھى اسےاختيار كيا اور مرد كو اپنے چہرے كے بال نوچنے سے منع كيا ہے.

شيخ رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

سر اور داڑھى سے سفيد بال نوچنے كا حكم كيا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" داڑھى اور چہرے كے بالوں ميں سے سفيد بال نوچنا حرام ہے كيونكہ يہ النمص يعنى نوچنے ميں شامل ہوتا ہے، كيونكہ النمص چہرے كے بال نوچنا ہے، اور داڑھى بھى اس ميں شامل ہے.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے ابرو كے بال نوچنے اور نوچنے كا مطالبہ كرنے والى پر لعنت فرمائى ہے "

ہم اس شخص كو كہتے ہيں: جب آپ ہر سفيد ہونے والے بال كو نوچنا شروع كر ديں تو آپ كى داڑھى باقى ہى نہيں رہيگى، اس ليے اللہ تعالى نے جو پيدا كيا ہے اسے رہنے ديں، اور جس طرح پيدا كيا ہے اسى طرح رہنے ديں، اس ميں كچھ بھى نہ نوچيں.

ليكن اگر سر كے بال سے نوچنا ہو تو وہ حرمت كے درجہ تك نہيں پہنچتا، كيونكہ يہ النمص ميں سے نہيں ہے " انتہى.

ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 11 / 123 ).

اور جو ظاہر ہوتا ہے واللہ اعلم، وہ يہ كہ النمص ابرو كے بالوں كے ساتھ مخصوص ہے، اس بنا پر داڑھى اور ابرو سے خارج بال كا مرد كے ليے نوچنے ميں كوئى حرج نہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android