محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
6,02716/ربيع الثاني/1430 , 12/اپریل/2009

لڑكى كے ماموں كے ساتھ دودھ پينے كى بنا پر حرمت كا حكم

سوال: 97518

آئندہ چند ايام ميں ايك نوجوان ايك لڑكى سے شادى كرنا چاہتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ اس لڑكے نے لڑكى كے ماموں كے ساتھ دو برس كى عمر كے اندر پانچ رضاعت مختلف اوقات ميں دودھ پيا ہے، كيا اس حالت ميں ان دونوں كا نكاح حرام ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اگر اس نوجوان نے اس لڑكى كى نانى كا دو برس كى عمر كے اندر پانچ رضاعت دودھ پيا ہے جو كہ اس كے ماموں كى والدہ تھى، تو وہ اس ( نانى ) كا رضاعى بيٹا اور لڑكى كے ماموں كا رضاعى بھائى بنا، تو اس طرح وہ لڑكى كا رضاعى ماموں بن جائيگا اس ليے اس نوجوان كا اس لڑكى سے شادى كرنا حلال نہيں.

اور اگر اس نے اس لڑكى كے ماموں كے ساتھ كسى اور عورت كا دودھ پيا ہے مثلا نوجوان كى والدہ ( يعنى اس كے ماموں نے نوجوان كى والدہ كا دودھ پيا ہے ) تو وہ اس كے ماموں كا رضاعى بھائى ہوا، ليكن اس طرح اس نوجوان اور اس لڑكى كے درميان كوئى حرمت نہيں، اس طرح وہ اس سے شادى كر سكتا ہے.

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android