ابھى شادى كو كچھ ہى ماہ ہوئے ہيں اور بيوى حاملہ بھى ہے اور خاوند بيوى كے ساتھ سلوك صحيح نہيں كرتا اسے زدكوب كرتا اور اذيت ديتا ہے، اور بيوى كے اخراجات بھى برداشت نہيں كرتا، اور نہ ہى اسے نماز ادا كرنے مسجد جانے ديتا ہے.
يہ سب كچھ اس ليے كرتا ہے كہ اس تركى عورت سے شادى كے بعد وہ ايك نئى مسلمان ہونے والى امريكى عورت سے شادى كرنا چاہتا تھا اور تركى بيوى نے اس كى اجازت نہيں دى وہ خود بھى امريكى ہے اور اس امريكى عورت سے بغير شادى كے ايك بچہ بھى جنم دے چكا ہے، كيا يہ تركى عورت اس سے طلاق كا مطالبہ كر سكتى ہے ؟
0 / 0
5,57030/01/2011
خاوند كے زدكوب كرنے پر طلاق كا مطالبہ كرنا
سوال: 9481
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب خاوند اپنى بيوى كے ساتھ برا سلوك كرتا ہو، اور بيوى اس پر صبر نہ كر سكے اور اس كى برداشت سے باہر ہو جائے، يا پھر خاوند بيوى پر واجب كردہ نفقہ اور اخراجات برداشت نہ كرتا ہو، يا پھر اس طرح كى برى عادتيں ہو جو سوال ميں بيان ہوئى ہيں، اور عورت ديكھے كہ اس خاوند سے عليحدہ ہونے ميں ہى اس كے دين اور اس كى عفت و عصمت كى حفاظت ہوتى ہے تو اس صورت ميں وہ طلاق كا مطالبہ كر سكتى ہے.
ماخذ:
الشیخ ولید الفریان ۔