ميرے بھائى اور ميرے بھائى نے تجارت ميں شراكت كى ہے، اور اس شراكت ميں اپنى بيويوں كو بھى شريك كيا ہے، ليكن ميرے خاوند كى بہن ( ميرى نند ) كہتى ہے كہ باوجود اس كے كہ كپمنى ميں بيويوں كے نام ہيں ليكن بيويوں كا اس ميں حق كوئى نہيں، كيونكہ اسلام ميں خاوند اور بيوى كے درميان شراكت نہيں ہو سكتى، كيا يہ بات صحيح ہے ؟
0 / 0
5,59930/06/2009
بيويوں كا تجارت ميں شراكت كرنا
سوال: 9384
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ كے خاوند كى بہن ( آپ كى نند ) نے جو بات كہى ہے شريعت ميں اس كى كوئى دليل اور اصل نہيں ملتى، تو تجارت ميں بيوى كى شراكت كرنے ميں كوئى چيز مانع نہيں، اور اسى طرح بہن يا ماں، يا بيٹى بھى شراكت كر سكتى ہے.
معاملات ميں اصل حلت ہے، اور شراكت كرنے والوں ميں اصل عموم ہے، اور جو شخص اسے منع قرار ديتا ہے اسے اس كى دليل دينى چاہيے چاہے وہ شراكت بيوى كى جانب سے كچھ رقم ادا كرنے كى وجہ سے ہو يا پھر كمپنى كے كچھ حصے بيوى كو ہبہ كر كے اس كى شراكت كى گئى ہو يہ سب برابر ہے، اور اس ميں كوئى حرج والى بات نہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد