ايك برطانوى مسلمان بھائى نے بنك ميں سودى سرمايہ كارى كھاتا شروع كيا ہے اور بنك نے يہ شرط ركھى ہے كہ وہ چار برس تك بنك ميں كچھ رقم ركھے اور اس مدت كے دوران كچھ رقم بھى نہ نكلوائے تو پھر اسے ہر برس كچھ تناسب سے سودى فوائد ديے جائيں گے، لہذا حكم كا علم ہونے پر جب اس نے بنك سے مال نكلوانا چاہا تو بنك نے مدت سے قبل رقم نكلوانے كے بدلے اس پر جرمانہ عائد كرديا، ليكن اگر وہ اپنے بدلے كسى دسرے شخص كو لائے اور اس كے بدلے وہ شخص مال ادا كرے اور سودى لين دين ميں شريك ہو جائے تو بنك اس پر جرمانہ عائد نہيں كرے گا.
سوال يہ ہے كہ: كيا بغير جرمانہ كے اپنى رقم نكلوانے كے ليے وہ اپنے بدلے كسى كافر شخص كو داخل كركے اپنا مال نكلوا سكتا ہے كہ نہيں ؟
0 / 0
5,03406/06/2005
اپنے آپ كو سود سے بچانے كے ليے كسى دوسرے كو بنك كے سودى سرمايہ كارى كے كھاتے ميں داخل كرانا چاہتا ہے
سوال: 9241
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے ركھا تو ان كا جواب تھا:
ايسا كرنا جائز نہيں، كيونكہ وہ گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى پر معاونت كر رہا ہے. انتھى
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد بن صالح العثيمين