0 / 0

بيوہ يا مطلقہ كا دوران عدت صراحتا منگنى كرنا جائز نہيں

سوال: 89582

ميرى پھوپھى كو اپنے خاوند سے عليحدہ ہوئے چار برس ہوئے ہيں اور طلاق كا معاملہ ابھى چل رہا ہے؛ اس كے ليے ايك نوجوان كا رشتہ آيا ہے؛ كيا اس كے ليے دوران عدت سورۃ فاتحہ پڑھنا اور اس كے ساتھ بغير خلوت كيے بيٹھنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

آپ كے سوال سے ہم تو يہى سمجھيں ہيں كہ آپ كى پھوپھى كو ابھى طلاق نہيں ہوئى كيونكہ آپ نے لكھا ہے: ” طلاق كا معاملہ چل رہا ہے ” اس ليے اگر ايسا ہى تو پھر ابھى آپ كى پھوپھى تو اپنے خاوند كے نكاح ميں ہيں اور كسى دوسرے دوسرے كے ليے اس سے منگنى كرنا اور منگنى كا پيغام دينا جائز نہيں، اور نہ ہى كسى كے ليے جائز ہے كہ وہ اس سے اس پر متفق ہو كہ طلاق كے بعد وہ اس سے شادى كريگا؛ كيونكہ جب تك عملا طلاق نہ ہو جائے ايسا كرنا جائز نہيں.

دوم:

جب طلاق ہو جائے اور طلاق بھى رجعى ہو تو بھى دوران عدت كسى دوسرے شخص كے ليے عدت والى عورت سے منگنى كرنا يا اسے منگنى كا پيغام دينا اور اشارہ كنايہ ميں كہنا جائز نہيں؛ كيونكہ طلاق رجعى والى عورت ابھى تو اپنے خاوند كے ليے اس كى بيوى كے حكم ميں ہے؛ وہ جب چاہے دوران عدت اپنى بيوى سے رجوع كر سكتا ہے.

سوم:

ليكن اگر طلاق رجعى نہ ہو ( مثلا شرعا تين طلاق ہو چكى ہوں، يا پھر عورت كى جانب سے معاوضہ كے عوض ميں طلاق ہوئى ہو ) تو پھر دوران عدت صراحتا منگنى كا پيغام دينا اور منگنى كرنا جائز نہيں؛ ليكن ايسى عورت سے دوران عدت اشارہ كنايہ ميں بات ہو سكتى ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم پر اس بات ميں كوئى گناہ نہيں جس كے ساتھ تم ان عورتوں كے پيغام نكاح كا اشارہ كرو، يا اپنے دلوں ميں چھپائے ركھو البقرۃ ( 235 ).

يہ آيت عدت والى بيوہ عورت كے متعلق ہے، علماء كرام نے اسى پر قياس كرتے ہوئے كہا ہے كہ جس عورت كو طلاق بائن ہو چكى ہو اور اس كے خاوند كو رجوع كا حق نہ رہا ہو تو وہ عورت بھى اس ميں شامل ہوگى.

صراحت اور اشارہ كنايہ ميں فرق يہ ہے كہ صراحت ميں الفاظ شامل ہونگے جو نكاح كے معنى ركھتے ہوں مثلا ميں تم نے سے نكاح كرنا چاہتا ہوں، يا ميں تيرے ساتھ منگنى كرونگا اس طرح كے دوسرے الفاظ جو نكاح كے معانى ميں ہوں.

اشارہ كنايہ كے الفاظ وہ ہيں جو شادى كے معانى بھى ركھيں اور دوسرے معنى بھى پائے جائيں، مثلا ميں بيوى تلاش كر رہا ہوں.

يہ معلوم ہے كہ سورۃ الفاتحہ كى قرآت لوگ صريح خطبہ اور شمار كرتے ہيں، اس بنا پر كسى كے ليے بھى جائز نہيں كہ وہ آپ كى پھوپھى كو نكاح كا پيغام دے اور سورۃ الفاتحہ پڑھے اور عدت ختم ہونے سے پہلے اس كے ساتھ بيٹھے.

يہاں ايك تنبيہ يہ ہے كہ نكاح يا منگنى كے وقت سورۃ الفاتحہ پڑھنا سنت سے ثابت نہيں ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا عورت سے منگنى كرتے وقت سورۃ الفاتحہ پڑھنا بدعت ہے ؟

كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:

” عورت اور مرد كى منگنى يا عقد نكاح كے وقت سورۃ الفاتحہ پڑھنا بدعت ہے ” انتہى

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 19 / 146 ).

مزيد تفصيل كے ليے آپ الشرح الممتع ( 10 / 124 ـ 125 ) اور الموسوعۃ الفقھيۃ ( 19 / 191 ) كا بھى مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android