آپ سچائى اور صدق كو سامنے ركھ كر اور جھوٹ و كذب بيانى اور دھوكہ سے بچتے ہوئے يہ كام كر سكتے ہيں؛ كيونكہ صدق و سچائى اور اخلاص كے ساتھ اس كام كو نيكى و بھلائى اور تقوى و پرہيزگارى ميں تعاون شمار كيا جائے گا، اور يہ نصيحت كے باب ميں سے ہے، اللہ تعالى سب كو توفيق عطا فرمائے .
اردو
محفوظ کریں
اردو
مزید
0 / 0
4,58218/رجب/1426 , 23/اگست/2005
ملازمت تلاش كرنے والوں كے حالات دريافت كرنا
سوال: 8802
ميں ايك ذمہ دار كے آفس ميں ملازم ہوں، يہ افسر بعض اوقات مجھے ان اشخاص كے متعلق پوچھتا ہے جو اس كے آفس ميں ملازمت كے ليے آتے ہيں، يا جو اشخاص اس ادارہ ميں ملازم ہيں ان كے اخلاق، اور صلاحيتوں اور مہارت كے متعلق دريافت كرتا رہتا ہے، تو كيا ميرے ليے يہ كام كرنا جائز ہے، فتوى ديكر عند اللہ ماجور ہوں ؟
جواب کا متن
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
ماخذ:
كتاب مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ لسماحۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى ( 8 / 420 )