ايك شخص امريكى كمپنى كى ايك برانچ ميں كام كرتا ہے، اس شخص كے كام كے ليے ايك جگہ مقرر كر دى گئى ہے اور اس كا ايك معاون بھى ہے، كمپنى نے اس جگہ كے ليے كچھ اشياء ماہانہ كے اعتبار سے مقرر كى ہيں، مثلا چائے كى پتى، چينى، اور دوسرے خشك مشروبات، ہوتا يہ ہے كہ مہينہ مكمل ہونے پر كچھ اشياء باقى بچ جاتى ہيں، جن كا واپس كرنا ممكن نہيں، تو كيا ملازمين كے ليے يہ بچى ہوئى اشياء اپنے گھر لے جانى جائز اور حلال ہيں ؟
0 / 0
5,55528/10/2007
ملازمت والى جگہ سے باقى مانندہ اور زائد سامان لينے كا حكم
سوال: 82831
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو يہ اشياء كمپنى كى جانب سے انہيں بطور ملكيت دى جاتى ہيں تو باقى مانندہ اشياء گھر لے جانے ميں كوئى حرج نہيں، اور خاص كر جب يہ اشياء واپس كرنا ممكن ہى نہيں، تو پھر يہاں انہيں ضرور لے جانا متعين ہو جاتا ہے تا كہ مال ناحق ضائع نہ ہو.
ليكن اگر كمپنى يہ اشياء صرف اس ليے ديتى ہے كہ وہ صرف كمپنى ميں ہى استعمال كى جائيں، اور اس ميں كوئى چيز لے جانے كى اجازت نہ ديتى ہو تو پھر ملازمين كے ليے يہ اشياء اپنے گھر لے جانى جائز نہيں.
اس ليے كمپنى كے ذمہ داران سے اس معاملہ كى حقيقت حال معلوم كرنے كے ليے استفسار كرنا ضرورى ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب