زكاۃ صرف رقم پر ہے جس پر سال مكمل ہوا ہے اور وہ دس ہزار ڈالر ہے ليكن اگر يہ اضافى پانچ ہزار ڈالر كى رقم اس اصل رقم كا نتيجہ اور منافع ہو تو اس وقت اس كا سال اصل مال كا سال ہى شمار كيا جائے گا، تو ان پندرہ ہزار ڈالر ميں زكاۃ واجب ہو گى.
واللہ اعلم .
سوال: 753
اگر ايك شخص كے پاس سال كے شروع ميں دس ہزار ڈالر نصاب سے زائد ہوں، اور سال كے آخر ميں اس كے پاس پانچ ہزار ڈالر كا اضافہ ہو جائے يعنى سارى رقم پندرہ ہزار ڈالر ہو تو يہ پانچ ہزار ڈالر سال كى ابتدا ميں اس كى ملكيت نہ تھے، تو كيا وہ دس ہزار ڈالر كى زكاۃ ادا كرے يا كہ پندرہ ہزار ڈالر كى، وضاحت كے ساتھ بيان كريں ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
زكاۃ صرف رقم پر ہے جس پر سال مكمل ہوا ہے اور وہ دس ہزار ڈالر ہے ليكن اگر يہ اضافى پانچ ہزار ڈالر كى رقم اس اصل رقم كا نتيجہ اور منافع ہو تو اس وقت اس كا سال اصل مال كا سال ہى شمار كيا جائے گا، تو ان پندرہ ہزار ڈالر ميں زكاۃ واجب ہو گى.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد