ايك مسلمان عورت كى بچپن ميں ايك حادثہ كى بنا پر بكارت زائل ہوگئى اور اب اس كا عقد نكاح ہو چكا ہے ليكن رخصتى نہيں ہوئى، اور ايك دوسرى عورت كا بھى يہى مسئلہ ہے، اب اس كے ليے كئى ايك دينى التزام كرنے والوں كے رشتہ آ رہے ہيں، يہ دونوں عورتيں پريشان ہيں ان كے ليے افضل كيا ہے كيا عقد نكاح مكمل ہونے والى عورت اپنے خاوند كو رخصتى سے قبل اس حادثہ كے متعلق بتا دے يا كہ وہ اپنے خاوند سے چھپا كر ركھے ؟
اور جس كى ابھى شادى نہيں ہوئى اور رشتے آ رہے ہيں كيا وہ اسے چھپا كر ركھے كہ كہيں لوگ اس كے بارہ ميں غلط گمان نہ كرنے لگيں، كيونكہ يہ حادثہ بچپن ميں ہوا جبكہ ابھى وہ مكلف بھى نہ تھى، يا ايسا كرنا دھوكہ اور خيانت شمار ہو گا، آيا وہ رشتہ طلب كرنے والے كو بتا دے يا نہ بتائے ؟
0 / 0
5,01502/05/2012
بچپن ميں حادثہ كى بنا پر بكارت زائل ہو گئى كيا خاوند سے چھپا كر ركھے ؟
سوال: 70273
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
” شرعى طور پر اسے چھپانے ميں كوئى حرج نہيں، اور پھر اگر خاوند دخول اور رخصتى كے بعد اس سے دريافت كرے تو اسے حقيقت حاصل سے آگاہ كر دے.
اللہ سبحانہ و تعالى ہى توفيق نصيب كرنے والا ہے، اللہ تعالى ہميں نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے “.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 19 / 5 )