بعض لوگ وضوء ميں داياں پاؤں دھو كر جراب پہن ليتے ہيں، اور پھر اپنا باياں پاؤں دھو كر جراب پہنتے ہيں، كيا اس كے بعد وضوء كرتے وقت جرابوں پر مسح كرنا جائز ہے ؟
اگر باياں پاؤں دھونے سے قبل دائيں پاؤں ميں جراب پہن لى تو كيا مسح كيا جا سكتا ہے ؟
سوال: 69866
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بہتر اور احتياط اسى ميں ہے كہ: وضوء كرنے والا دونوں پاؤں دھونے سے قبل جرابيں نہ پہنے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جب تم ميں سے كوئى بھى وضوء كرے اور موزے پہنے تو ان پر مسح كر كے ان ميں نماز ادا كر لے، اور اگر چاہے تو جنابت كے بغير انہيں نہ اتارے ”
اسے دار قطنى، اور امام حاكم نے انس رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے، اور امام حاكم نے اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور اس ليے بھى كہ ابو بكرہ ثقفى رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں ہے كہ:
” نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے وضوء كر كے موزے پہننے پر مسافر كو تين راتيں اور تين دن اور مقيم كو ايك رات اور دن مسح كرنے كى اجازت دى ”
اسے دار قطنى نے روايت كيا ہے،اور ابن خزيمہ نے صحيح كہا ہے.
اور اس ليے بھى كہ صحيحين ميں مغيرہ بن شعبہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ہے، انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو وضوء كرتے ہوئے ديكھا تو انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے موزے اتارنا چاہے تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں فرمايا:
” انہيں رہنے دو كيونكہ ميں نے يہ وضوء كر كے پہنے تھے ”
ان تينوں اور اس موضوع كى دوسرى احاديث كا ظاہر يہى ہے كہ مسلمان شخص نے اگر وضوء مكمل كر كے موزے اور جرابيں پہنى ہوں تو وہ ان پر مسح كر سكتا ہے، وگرنہ نہيں، اور جس شخص نے دائيں پاؤں ميں موزا يا جراب باياں پاؤں دھونے سے قبل پہن ليا اس كا وضوء مكمل نہيں ہوا.
اور بعض اہل علم مسح كرنا جائز قرار ديتے ہيں، چاہے مسح كرنے والے نے باياں پاؤں دھونے سے قبل ہى دائيں پاؤں ميں موزا يا جراب پہن لى ہو؛ كيونكہ دونوں ہى دھونے كے بعد پہنے تھے.
ليكن احتياط پہلے ميں ہى ہے، اور دليل ميں بھى يہى ظاہر ہوتا ہے، اس ليے جو شخص بھى ايسا كرے وہ مسح كرنے سے قبل دائيں پاؤں سے موزا يا جراب اتار كر باياں پاؤں دھونے كے بعد دوبارہ پہنے، تا كہ اختلاف سے بچا جائے اور اپنے دين ميں احتياط برت سكے ” انتہى.
الشيخ ابن باز رحمہ اللہ.
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 10 / 116 ).
كامل وضوء كرنے سے قبل موزے يا جراب پہن كر مسح كرنے كے عدم جواز پر ابن خزيمہ اور دارقطنى كى درج ذيل حديث سے بھى استدلال كيا جا سكتا ہے:
ابو بكرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
” نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اجازت دى كہ اگر وضوء كر كے موزے پہنے تو مسافر تين دن اور راتيں اور مقيم ايك دن اور رات مسح كرے ”
اسے خطابى نے صحيح كہا ہے، اور امام بيھقى نے نقل كيا ہے كہ: امام شافعى رحمہ اللہ نے اسے صحيح اور امام نووى نے حسن قرار ديا ہے.
ديكھيں: تلخيص الحبير ( 1 / 278 ) اور المجموع للنووى ( 1 / 541 ) بھى ديكھيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب