ان شاء اللہ اس ميں كوئى حرج نہيں، اس نے امتحانات ميں جو نقل كى تھى اس پر توبہ كرنى چاہيے، اور اگر وہ ملازمت ميں اپنى ڈيوٹى اسى طرح كر رہا ہے جس طرح حق ہے اور مہارت سے كام كرتا ہے تو اس كى كمائى ميں كوئى حرج نہيں؛ ليكن اس نے دھوكہ و فراڈ اور نقل كرنے كى غلطى كى ہے، اسے اس كام سے اللہ تعالى كے ہاں توبہ كرنى چاہيے " انتہى.
0 / 0
6,90321/صفر/1432 , 25/جنوری/2011
امتحانات ميں نقل كر كے سند كردہ حاصل سے تنخواہ لينے كا حكم
سوال: 69820
ايك شخص علمى سند كى بنا پر ملازمت كر رہا ہے، اس نے امتحانات ميں نقل كر كے سند حاصل كى تھى، اور اس وقت وہ اپنے كام ميں ماہر ہے اس كى تنخواہ كا حكم كيا ہے حلال ہو گى يا حرام ؟
جواب کا متن
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
ماخذ:
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 19 / 31 )