0 / 0
4,53327/08/2005

كيا كسى بھى گوشت پر بسم اللہ پڑھنا كافى ہے

سوال: 6509

جب ميں گوشت خريدوں اور مجھے علم بھى ہو كہ يہ شريعت اسلاميہ كے مطابق ذبح نہيں كيا گيا تو كيا اسے بسم اللہ پڑھ كر كھا لوں؟

ميں نے بخارى شريف ميں ايك حديث پڑھى ہے كہ: كچھ لوگوں كو يقينى علم نہيں تھا كہ ان كے پاس جو گوشت ہے وہ حلال ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں بتايا كہ وہ بسم اللہ پڑھ كر كھا ليں.

كيا حديث كا صحيح مفہوم يہى ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب يہ معلوم نہ ہو كہ كس طريقہ پر ذبح كيا گيا ہے، اور ظن غالب يہ ہو كہ اسے شريعت اسلاميہ كے طريقہ پر ہى ذبح كيا گيا ہوگا، وہ اس طرح كہ وہ گوشت ايسے ملك كا ہو جہاں اكثريت مسلمانوں كى ہے، يا پھر اہل كتاب ہيں، تو ايسى حالت ميں اسے كھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا كافى ہے.

ليكن جب يہ علم ہو كہ اسے غير اسلامى طريقہ پر ذبح كيا گيا ہے تو اس كا كھانا جائز نہيں، كيونكہ وہ مردار كے حكم ميں ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

(  اور تم اسے نہ كھاؤ جس پر اللہ تعالى كا نام نہ ليا گيا ہو.. ) .

ماخذ

الشيخ خضير

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android