0 / 0

تارك نماز كى توبہ

سوال: 610

ميں اپنى عمر كا كچھ حصہ نماز ادا نہيں كرتا رہا، اور پھر ميں نے اللہ تعالى كے سامنے توبہ كر كے نماز كى پابندى كرنا شروع كر دى، ميرى بغير نماز گزرى عمر كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آپ اللہ تعالى كى نعمت كا شكر ادا كريں اور اسے ہر وقت ياد ركھيں كہ اللہ تعالى نے بے نماز ہونے كے بعد آپ كو اسلام كى طرف پلٹايا، چنانچہ آپ پابندى سے بروقت نماز پنجگانہ ادا كيا كريں، اور نفل كثرت سے ادا كريں تا كہ جو فرض رہ چكے ہيں اس كا عوض بن سكيں، درج ذيل صحيح حديث ميں آيا ہے:

حريث بن قبيصہ رحمہ اللہ كہتے ہيں ميں مدينہ آيا اور يہ دعا كى اے اللہ ميرے ليے كوئى اچھا سا دوست مہيا كر، وہ بيان كرتے ہيں چنانچہ ميں ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كے پاس بيٹھا اور كہنے لگا:

ميں نے اللہ تعالى سے سوال كيا تھا كہ مجھے كوئى اچھا اور صالح دوست اور ہم نشين دے، اس ليے آپ مجھے كوئى حديث سنائيں جو آپ نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے سنى ہو، ہو سكتا ہے اللہ تعالى مجھے اس كے ساتھ كوئى فائدہ دے.

تو ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے:

ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:

” روز قيامت بندے كے اعمال ميں سے اس كى نمازوں كا حساب ليا جائيگا، اگر تو وہ صحيح ہوئيں تو وہ كامياب ہوا اور نجات پا گيا، اور اگر اس ميں خرابى ہوئى تو خائب و خاسر ہوا، اور اگر اس كى فرائض ميں سے كچھ كمى ہوئى تو تو اللہ عزوجل كہينگے: ديكھو كيا ميرے بندے كے نفل ہيں چنانچہ اس كمى كو ان نوافل سے پورا كيا جائيگا، پھر سارے عمل اسى طرح ہونگے ”

سنن ترمذى حديث نمبر ( 413 ) يہ حديث صحيح الجامع ميں بھى ہے ديكھيں: حديث نمبر ( 2020 ).

اور ابو داود رحمہ اللہ نے انس بن حكيم الضبى رحمہ اللہ تعالى سے بيان كيا ہے كہ وہ مدينہ آئے اور ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے ملے تو كہنے لگے:

اپنا نسب نامہ بيان كرو، چنانچہ ميں نے اپنا نسب بيان كيا، تو ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے:

كيا ميں تمہيں كوئى حديث بيان نہ كروں ؟

تو ميں نے عرض كيا: اللہ تعالى آپ پر رحم كرے كيوں نہيں.

يونس كہتے ہيں: ميرے خيال ميں انہوں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے بيان كيا كہ انہوں نے فرمايا:

” روز قيامت لوگوں كے اعمال ميں سے سب سے پہلے نماز كا حساب و كتاب ہو گا، ہمارا رب جل جلالہ فرشتوں كو كہينگے: حالانكہ وہ زيادہ علم والا ہے، ميرے بندے كى نماز ديكھو، آيا اس نے پورى ادا كى ہے يا اس ميں كچھ كمى ہے ؟

اگر نماز پورى ہوئى تو پورى لكھى جائيگى، اور اگر اس ميں كچھ كمى ہوئى تو اللہ تعالى كہينگے: ديكھو آيا ميرے بندے نے نوافل ادا كيے ہيں ؟ اگر تو اس نے نوافل ادا ہونگے تو اللہ تعالى كہينگے: ميرے بندے كے فرض اس كے نفلوں سے پورے كر لو، پھر باقى اعمال بھى اسى طرح ليے جائينگے “

صحيح الجامع حديث نمبر ( 2571 ).

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android