سامان كي قيمت زيادہ كرنے ميں كوئي حرج نہيں، اس ليے كہ تجارت اسي پر قائم ہے، ليكن اس ميں ايك شرط ہے كہ اس ميں جھوٹ اور دھوكہ يا پھر ايسي اشياء جن كےبغير لوگوں كا گزارہ نہيں ہوتا مثلا غلہ وغيرہ كي ذخيرہ اندوزي نہ كرے.
واللہ اعلم .
كيا مسلمان كےليےيہ جائز ہے كہ وہ تھوك ريٹ پر خريدي ہوئي ايسي اشياء جن پر سيل كےاسٹكر لگےہوئےہوں مثلا ( مشروبات كےڈبے اور سيل كي اشياء ) انہيں دوسروں كواور خاص كرمسلمانوں كےبچوں كوبہت زيادہ ريٹ پر فروخت كرے ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
سامان كي قيمت زيادہ كرنے ميں كوئي حرج نہيں، اس ليے كہ تجارت اسي پر قائم ہے، ليكن اس ميں ايك شرط ہے كہ اس ميں جھوٹ اور دھوكہ يا پھر ايسي اشياء جن كےبغير لوگوں كا گزارہ نہيں ہوتا مثلا غلہ وغيرہ كي ذخيرہ اندوزي نہ كرے.
واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد