0 / 0
6,12229/12/2006

نماز عيد كے علاوہ كسى اور نماز ميں راستے بدلنا مستحب نہيں

سوال: 48976

كيا نماز عيد كے علاوہ كسى اور نماز ميں بھى راستے بدلنا مستحب ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ:

" عيد كے روز نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم راستہ بدلتے تھے "

اور راستہ بدلنے كا معنى يہ ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك راستے سے جاتے اور واپس دوسرے راستے سے آتے.

صحيح بخارى حديث نمبر ( 986 ).

يہ حديث نماز عيد ميں راستہ بدلنے كے استحباب پر دلالت كرتى ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى مجموع الفتاوى ميں كہتے ہيں:

" نماز عيد كے ليے جانے والے شخص كے ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اقتد اور پيروى كرتے ہوئے ايك راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے واپس پلٹنا مشروع ہے.

نماز عيد كے علاوہ يہ سنت كسى اور نماز كے ليے نہيں، نہ تو نماز جمعہ كے ليے اور نہ ہى كسى دوسرى نماز كے ليے، بلكہ يہ صرف نماز عيد كے ساتھ خاص ہے.

بعض علماء كرام كى رائے ہے كہ يہ نماز جمعہ كے ليے بھى مشروع ہے، ليكن قاعدہ اور اصول يہ ہے كہ: ( ہر وہ فعل جس كا سبب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں پايا گيا ہو اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے نہيں كيا تو اسے عبادت بنانا بدعت ہو گا " اھـ

ديكھيں: مجموع الفتاوى ابن عثيمين ( 16 / 222 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android