كيا اجنبى اور غير محرم مردوں كى موجودگى يا ان كے گزرنے كا احتمال ہو تو نماز ميں چہرے كا پردہ كرنا واجب ہے، جيسا كہ حرم ميں ہوتا ہے، يا كہ چہرہ ننگا كرنے ميں كوئى حرج نہيں ؟
0 / 0
9,84013/02/2008
اجنبى اور غير محرم مرد گزرنے كا احتمال ہونے كى بنا پر دوران نماز عورت كا چہرہ چھپانا
سوال: 45871
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ صالح الفوزان كہتے ہيں:
نماز ميں عورت سارى كى سارى پردہ ہے، اس ليے اگر وہاں غير محرم مرد نہ ہوں تو چہرے كے علاوہ باقى سارا بدن چھپانا واجب ہوگا.
اس ليے اگر وہ اكيلى ہو، يا پھر وہاں اس كے محرم مرد ہوں تو وہ نماز ميں چہرہ ننگا ركھےگى.
ليكن اگر وہاں غير محرم مرد ہوں تو وہ نماز يا عام حالت ميں اپنا چہرہ چھپا كر ركھے گى، كيونكہ چہرہ بھى پردہ ميں شامل ہے.
ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 315 ).
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 1046 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات