اگر وہ اپنى بدعات كى دعوت نہيں ديتا اور جب اسے حق معلوم اور واضح ہو جائے تو جھگڑا نہيں كرتا تو اسے امامت كے ليے آگے كرنے ميں كوئى حرج نہيں، وگرنہ اس كے علاوہ كوئى اور شخص بہتر ہے، چاہے وہ اس سے كم حفظ والا ہى ہو.
واللہ اعلم .
سوال: 4025
اگر حافظ قرآن اشعرى عقيدہ ركھے تو كيا اسے امامت كے مقدم كيا جائيگا يا نہيں ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
اگر وہ اپنى بدعات كى دعوت نہيں ديتا اور جب اسے حق معلوم اور واضح ہو جائے تو جھگڑا نہيں كرتا تو اسے امامت كے ليے آگے كرنے ميں كوئى حرج نہيں، وگرنہ اس كے علاوہ كوئى اور شخص بہتر ہے، چاہے وہ اس سے كم حفظ والا ہى ہو.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد