0 / 0
1,63528/05/2022

کمپنی کا ملازم کیا اسی کمپنی کے حصص خرید سکتا ہے؟ یہ کمپنی سودی لین دین نہیں کرتی تاہم 1٪ سے بھی کم سودی منافع کمپنی میں آتا ہے۔

سوال: 362022

میں ایک سویڈش کمپنی میں کام کر رہا ہوں، میری ماہانہ تنخواہ بھی ہے، اس کمپنی کا ارادہ ہے کہ اپنے اہم ملازمین کو اپنے حصص معمولی قیمت پر فروخت کر دے، اس کا مطلب یہ ہے کہ میں پوری قیمت کا صرف 20 فیصد حصہ ادا کروں گا، اور میں تین سال تک اسے اپنے پاس رکھنے کا پابند ہوں گا اور اس کے بعد میں اسے فروخت کر سکتا ہوں، اور میں نفع یا نقصان لے سکتا ہوں، کمپنی کی طرف سے یہ آفر اس لیے ہے کہ کمپنی کے لیے کام کرنے والے اچھے ملازمین کو اپنے پاس رکھا جائے، تاہم اگر میں چاہوں تو جب مرضی کام چھوڑ بھی سکتا ہوں لیکن مذکورہ پروگرام تین سالہ ہو گا، یعنی تین سال قبل میں ان حصص کو فروخت نہیں کر سکتا، کمپنی کی کاروباری سرگرمیاں حلال چیزوں کی خرید و فروخت پر مشتمل ہیں، اور سودی منافع 1 فیصد سے بھی کم ہے یعنی نہ ہونے کے برابر ہے، کمپنی بینکوں سے قرضہ بھی نہیں لیتی، ملازمین کو حصص فروخت کرنے پر انہیں کوئی فیس وغیرہ بھی ادا نہیں کرنی پڑے گی، تو کیا میں کمپنی کی طرف سے آفر کردہ یہ حصص خرید سکتا ہوں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر کمپنی جائز چیزیں فروخت کرتی ہے، سودی لین دین نہیں کرتی، نہ ہی سودی اکاؤنٹس میں اپنی رقوم جمع کرواتی ہے، تو پھر اس کمپنی کے حصص خریدنے اور پیش کردہ پیکج سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

رابطہ عالم اسلامی کے تحت اسلامی فقہ کونسل کے چودھویں اجلاس منعقدہ 1415 ہجری بمطابق 1995 کے اعلامیہ میں ہے کہ:
1-چونکہ لین دین میں اصل حلال ہے تو پھر شرعی طور پر جائز کاروباری سرگرمیاں کرنے والی حصص کمپنی قائم کرنا شرعاً جائز ہے۔

2-ایسی حصص کمپنیاں جن کی بنیادی طور پر کاروباری سرگرمیاں سودی لین دین، یا حرام چیزوں کی تیاری یا تجارت جیسی حرام چیزوں پر مشتمل ہیں ان کے حصص کی خرید و فروخت حرام ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

3-کسی مسلمان کے لیے ایسی کمپنیوں کے حصص خریدنا جائز نہیں ہے جن کے مالی معاملات میں سود، حرام چیزوں کی تیاری یا حرام چیزوں کی خرید و فروخت شامل ہو۔" ختم شد

آپ نے ذکر کیا کہ 1 فیصد سے بھی کم منافع آتا ہے، لیکن اس کی وجہ نہیں بتلائی، ممکن ہے کہ یہ کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم جمع کروانے کی وجہ سے ہو کہ کچھ بینک کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم ہونے پر بھی کچھ نہ کچھ سود دیتے رہتے ہیں، بہ ہر حال جو بھی ہو یہ بات واضح ہے کہ کمپنی سود کے عوض رقم ڈپازٹ نہیں کرواتی، تاہم آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ یہ تھوڑے سے تناسب میں موجود حرام فوائد سے بھی اپنے مال کو پاک رکھیں؛ کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ پر ملنے والے تحائف بھی حرام ہوتے ہیں۔

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android