0 / 0
8,32129/07/2007

گھر كى ركھوالى كے ليے كتا ركھنا

سوال: 33668

ميں ميرى بہن اور والدہ ايك ہى گھر ميں رہائش پذير ہيں، اور بعض اوقات مجھے كام كے ليے شہر سے باہر جانا پڑتا ہے، اور گھر ميں والدہ اور بہن اكيلى رہ جاتى ہيں، نچلى منزل ميں كوئى بھى نہيں، اور گھر اچھا خاصا بڑا ہے، تو كيا چوروں سے محفوظ رہنے كے ليے ہم كوئى جانور ركھ سكتے ہيں ؟
اور اگر ايسا كرنا جائز ہے تو كونسا جانور ركھنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آپ گھر كى ركھوالى كے ليے كتا ركھ سكتے ہيں، ليكن اسے گھر كے اندر نہ داخل كريں، اور نہ ہى كپڑوں اور برتنوں كو نجس كرنے ديں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے بھى كتا ركھا تو اس كے اجروثواب ميں سے يوميہ ايك قيراط كمى كى جاتى ہے، ليكن كھيتى، يا جانوروں كى ركھوالى والا كتا نہيں "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 2322 ).

صحيح مسلم كے الفاظ يہ ہيں:

" جس نے بھى شكار، يا جانوروں كى ركھوالى كے علاوہ كوئى اور كتا پالا تو اس كے اجروثواب ميں سے يوميہ دو قيراط كمى كى جاتى ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1574 ).

اور كلب الحرث سے مراد كھيتوں كى ركھوالى كے ليے ركھا جانے والا كتا ہے، اور جانوروں والے كتے سے مراد وہ كتا ہے جو جانوروں كى ركھوالى كے پالا گيا ہو.

تو اس حديث ميں مال كى ركھوالى كے ليے كتا ركھنے كا جواز پايا جاتا ہے.

عراقى نے " طرح التثريب " ميں كہا ہے:

" ہمارے اصحاب وغيرہ كا كہنا ہے: ان تين فائدوں كے ليے كتا پالنا جائز ہے جو يہ ہيں: شكار كے ليے، اور جانوروں اور كھيتوں كى ركھوالى كے ليے.

ان كے علاوہ چوتھى غرض اور فائدہ كے ليے كتا ركھنے ميں علماء كرام كا اختلاف پايا جاتا ہے، كہ آيا گھروں يا پھاٹك اور راستے كى ركھوالى كے ليے كتا پالنا جائز ہے يا نہيں، تو ہمارے بعض اصحاب كہتے ہيں:

اس حديث اور دوسرى احاديث كى بنا پر ايسا كرنا جائز نہيں، كيونكہ ان ميں ان تين امور كے علاوہ كسى اور چيز كے ليے كتا نہ پالنے كى صراحت ہے.

اور اكثر اصحاب كا كہنا ہے: اور صحيح بھى يہى ہے كہ ان تين پر قياس كرتے ہوئے اور حديث ميں موجود علت يعنى حاجت اور ضرورت كو مد نظر ركھتے ہوئے اس پر عمل كرتے ہوئے جائز ہے " اھـ

ديكھيں: طرح التثريب ( 6 / 28 ).

اور اس كتے كو گھر ميں داخل كرنے سے احتراز كى دليل يہ ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس گھر ميں كتا اور تصاوير ہوں اس ميں فرشتے داخل نہيں ہوتے"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 3322 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2106 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android