0 / 0

روزے پر (Betaferon) ٹیکوں کا اثر، اگر ان کے بعد بہت زیادہ کھانے پینے کی ضرورت ہو تو مریض کیا کرے؟

سوال: 291641

میرا سوال میرے بھائی کے متعلق ہے، ان کی حرام مغز سے متعلقہ بیماری (Multiple sclerosis)کا علاج (Betaferon) انجیکشن کے ذریعے کیا جا رہا ہے، یہ ٹیکے جلد کے نیچے لگائے جاتے ہیں، اور معالج کا کہنا ہے کہ: مریض کو اس انجیکشن کے بعد کافی مقدار میں پانی کی ضرورت ہے، وگرنہ مریض کے گردے متاثر ہوں گے، اسی طرح جسم کو غذائیت سے بھر پور کھانے کی ضرورت بھی ہوتی ہے، ڈاکٹر نے انہیں یہ بھی کہا ہے کہ مریض پر روزے چھوڑنا لازمی ہے، تاہم اگر روزہ رکھنے کی ہمت ہو تو روزہ رکھ لیں، اور رمضان شروع ہونے سے پہلے روزے رکھنے کی نیت بھی کریں۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ میرا بھائی صرف ٹیکا لگانے وقت میں ہی روزہ چھوڑتا ہے، تو میں آپ سے اس بارے میں فتوی صادر کرنے کا امیدوار ہوں۔

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

غیر غذائی ٹیکے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، جیسے کہ ہم اس کی تفصیل سوال نمبر: (49706) کے جواب میں بیان کر چکے ہیں۔

دوم:

اگر ان ٹیکوں کو استعمال کرنے والے شخص کو بہت زیادہ پانی اور کھانے کی ضرورت ہوتی ہے تو پھر دیکھا جائے گا کہ: کیا ان ٹیکوں کو بغیر کسی تکلیف اور مشقت کے افطاری کے بعد استعمال کیا جا سکتا ہے؟ اگر ممکن ہے تو پھر ان ٹیکوں کو افطاری کے بعد استعمال کرنا واجب ہے۔

اور اگر افطاری کے بعد تک تاخیر کی صورت میں تکلیف بڑھنے یا مشقت کا سامنا ہو تو پھر ان ٹیکوں کو وقت پر لگانا اور اس دن روزہ افطار کرنا لازمی ہوگا۔

اور اگر تاخیر کی بنا پر تکلیف تو نہیں بڑھے گی، لیکن مشقت ہو گی تو تب بھی اس کے لئے روزہ چھوڑنا مستحب ہے، جبکہ روزہ رکھنا مکروہ ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"مریض کی کئی حالتیں ہیں:

اول : مریض روزہ رکھنے سے متاثر نہ ہو، مثلاً: معمولی زکام، یا سر درد، یا ڈاڑھ کا درد وغیرہ۔ تو ایسی صورت میں مریض کے لئے روزہ چھوڑنا جائز نہیں ہے، اگرچہ کچھ اہل علم یہ کہتے ہیں کہ اس کے لئے روزہ چھوڑنا جائز ہے؛ کیونکہ آیت [عام ہے]:   وَمَنْ كَانَ مَرِيْضاً …   ترجمہ: اور جو بھی مریض ہو۔۔۔[البقرة:185] لیکن ہم کہتے ہیں کہ : یہ حکم علت پائی جانے کی وجہ سے دیا گیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ روزہ چھوڑنا مریض کے لئے آسانی کا باعث ہو، تو پھر ہم کہیں گے کہ مریض کے لئے روزہ چھوڑنا افضل ہے، لیکن اگر روزہ رکھنے سے اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا، تو پھر ہم کہیں ایسے مریض پر روزہ چھوڑنا جائز نہیں ہے اسے لازمی طور پر روزہ رکھنا پڑے گا۔

دوم: روزہ رکھنا مشقت کا باعث تو ہو لیکن روزہ رکھنے سے نقصان نہ ہو تو پھر ایسے مریض کے لئے روزہ رکھنا مکروہ ہے، جبکہ روزہ چھوڑنا مسنون ہے۔

سوم: اگر روزہ رکھنا مشقت کا باعث بھی ہو اور اسے روزے کی وجہ سے نقصان بھی لاحق ہو جیسے کہ گردوں اور ذیابیطس جیسے مرض میں مبتلا مریض ہیں تو انہیں روزہ رکھنے سے نقصان ہوتا ہے، تو ان پر روزہ رکھنا حرام ہے۔

یہاں ہم کچھ مجتہدین اور مریض افراد کی غلطی سمجھ سکتے ہیں کہ جن کے لئے روزہ رکھنا گراں ہوتا ہے، بلکہ ممکن ہے کہ روزے کی وجہ سے انہیں نقصان بھی ہو، لیکن پھر بھی وہ روزہ رکھنے پر مصر ہوتے ہیں۔

تو ایسے لوگوں کو ہم کہیں گے کہ یہ لوگ اللہ تعالی کے فضل کو قبول نہ کر کے غلطی کرتے ہیں، کہ انہوں نے اللہ کی دی ہوئی رخصت کو قبول نہیں کیا، اور اپنے آپ کو نقصان پہنچایا، حالانکہ اللہ تعالی تو فرماتا ہے کہ:   وَلَا تَقْتُلُوْا اَنْفُسَكُمْ  ترجمہ: اور تم اپنی جانوں کو قتل مت کرو۔[النساء: 29] " ختم شد
الشرح الممتع ، ازالشیخ ابن ‏عثیمین ( 6 / 352)

 واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android